ٹوٹ کر عشق کیا ہے بھی نہیں بھی شاید
مجھ سے یہ کام ہوا ہے بھی نہیں بھی شاید
اے مری آنکھ کی دہلیز پہ دم توڑتے خواب!
مجھ کو افسوس ترا ہے بھی نہیں بھی شاید
میری آنکھوں میں ہے ویرانی بھی شادابی بھی
خواب کا پیڑ ہرا ہے بھی نہیں بھی شاید
دل میں تشکیک ہوئی تجھ کو نہ چھو کر کیا کیا
ایسے تقوے کی جزا ہے بھی نہیں بھی شاید
میں ہوں جس عہدِ پر آشوب میں زندہ سیّد
اس میں اب ہونا مرا ہے بھی نہیں بھی شاید
Related posts
-
محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا... -
احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے... -
فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل...