عامر سہیل ۔۔۔ اک وظیفہ ہے کسی درد کا دہرایا ہوا

اک وظیفہ ہے کسی درد کا دہرایا ہوا جس کی زد میں ہے پہاڑوں کا دھواں آیا ہوا یہ ترے عشق کی میقات، یہ ہونی کی ادا دھوپ کے شیشے میں اک خواب سا پھیلایا ہوا باندھ لیتے ہیں گرہ میں اسی منظر کی دھنک ہم نے مہمان کو کچھ دیر ہے ٹھہرایا ہوا طائرو ابر و ہوا بھی ہیں اسی الجھن میں کیسے دو ہونٹوں نے اک باغ ہے دہکایا ہوا چھید ہیں عمر کی پوشاک پہ تنہائی کے خوش نما قریوں میں ہوں آپ سے اکتایا ہوا رات آتی…

Read More