نوشاد منصف

ثبوت خود یہ فراہم کرے گا وقت کبھی یقین کس نے کیا، کس نے بد گمانی کی

Read More

نوشاد منصف … بھڑکتی کیوں نہ مری آتشِ انا پھر سے

بھڑکتی کیوں نہ مری آتشِ انا پھر سے بنا ہے رونقِ محفل وہ بے وفا پھر سے یہ آج گردشِ دوراں کہاں پہ لے آئی میں ڈھونڈتا ہوں نیا کوئی آسرا پھر سے نکل پڑے ہیں اچانک ہی اشک خون آلود لوآج پھوٹ پڑا دل کا آبلہ پھر سے وہ جس میں آئی نظرمنزلِ مراد مری تو دے سکے گا وہی مجھ کو آئنہ پھر سے؟ ابھر رہا ہے زمانے میں بعد مدت کے ستم گروں کے ستم کا وہ سلسلہ پھر سے چراغِ زیست کوئی کس طرح جلے منصف…

Read More

نوشاد منصف

ایسے نہ آپ دیکھیے ترچھی نگاہ سے پرہیز کر رہے ہیں ابھی ہم گناہ سے

Read More