آرزو لکھنوی

جو سینے میں دل ہے تو بارِ محبت اُٹھے یا نہ اُٹھے، اُٹھانا پڑے گا

Read More

آرزو لکھنوی

دفعتاً ترکِ تعلق میں بھی رسوائی ہے اُلجھے دامن کو چھڑاتے نہیں جھٹکا دے کر

Read More