اکرم کُنجاہی  … شہر آشوب

شہر آشوب ………. طہارت دل کے کعبوں کی مٹی جاتی ہے یارب کوئی دل تو مقدس ہو کہ جس میں انسانوں کی الفت شمع کی صورت فروزاں ہو مگر ستم ہے کہ جتنے دل ہیں وہ دل سیاہ ہیں دماغ سارے کدورتوں کی اماجگاہ ہیں دکھی دلوں کی جو بے بسی کو نویدِ فتح مبین سمجھیں چبھن ہے کانٹوں سی بانجھ سوچوں کی کھیتیوں میں کون فردِ عمل کو دیکھے کہ جاہلوں کی زباں سچائی کا ہے صحیفہ حسن و خوبی معیار کیسا چھپا دئیے ہیں اندھیرے پردوں میں کور…

Read More