علامہ محمد اقبال

نغمہ کجا و من کجا سازِ سخن بہانہ ایست
سوے قطار می کشم ناقۂ بے زمام را

ترجمہ: نغمہ کہاں اور میں کہاں، سازِ سخن تو ایک بہانہ ہے (ورنہ میرا مقصد تو) بے مہار اونٹنی کو قطار کی طرف کھینچنا ہے۔

Related posts

One Thought to “علامہ محمد اقبال”

Leave a Comment