ہماری آئنوں سے کب ملاقاتیں نئی ہیں
مگر اس بار لگتا ہے کہ کچھ باتیں نئی ہیں
نئے چہرے پہن کر جو یہاں آئے ہیں ان کی
پرانی حاجتیں ہیں اور مناجاتیں نئی ہیں
اگرچہ آسماں خالی پڑا ہے بادلوں سے
زمینوں پر مگر اب کے یہ برساتیں نئی ہیں
یہاں آئے ہوئے ہم کو ابھی کچھ دن ہوئے ہیں
ہمارے واسطے یہ دن نئے ،راتیں نئی ہیں
مری بستی میں نووارد ہیں کچھ ایسے قبائل
قدیمی سوچ ہے اُن کی مگر باتیں نئی ہیں
Related posts
-
محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا... -
احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے... -
فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل...