بانی ۔۔۔۔ وہ مناظر ہیں یہاں، جن میں کوئی رنگ نہ بو،بھاگ چلو

وہ مناظر ہیں یہاں، جن میں کوئی رنگ نہ بو،بھاگ چلو
جاتے موسم کی فجا ہے، کہیں مانگے نہ لہو، بھاگ چلو

کوئی آواز پسِ در ہےنہ آہٹ سرِ کُو، بھاگ چلو

بے صدائی کا وہ عالم ہے کہ جم جائے لہو، بھاگ چلو

یہ وہ بستی ہے جہاں شام سے سو جاتے ہیں سب اہلِ وفا

شب کا سنّاٹا دکھائے گا عجب عالمِ ہو، بھاگ چلو

کیا عجب منظرِ بے چہرگی ہر سمت نظر آتا ہے

ہر کوئی، اَور کوئی ہے، نہ یہاں میں ہے نہ تُو، بھاگ چلو

پھر کسی حرفِ  تمنا  کو اُڑا دے گا دھوئیں کے مانند

وقت بیٹھا ہے یہاں بن کے کوئی شعبدہ جو، بھاگ چلو

دوستو! شکر کرو، چاکِ جگر تک نہیں بات آئی ابھی

یہ گریبان تو ہو جائے گا سَو بار رفُو، بھاگ چلو

کسی تصویر کے پیچھے نہیں یاں کوئی تصوّر بانی

ایک اک چیز ہے بیگانۂ ادراکِ نمو، بھاگ چلو

Related posts

Leave a Comment