سب کا پیرایہء اظہار بدل جاتا ہے
منہ میں لقمہ ہو تو پندار بدل جاتا ہے
گام دو گام پہ ہوتی ہے جب اپنی نصرت
تو ہمارا سپہ سالار بدل جاتا ہے
جب کبھی ہم کسی معیار پہ پورے اتریں
ایسا ہوتا ہے وہ معیار بدل جاتا ہے
اتنے یکساں ہیں مری قوم کے سب معمولات
صرف تاریخ سے اخبار بدل جاتا ہے
میں سمجھتا ہوں شفایاب ہُوا ہوں لیکن
چارہ گر بس مِرا آزار بدل جاتا ہے
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...