جانے کیا بات بتانے مجھ کو
دھوپ آئی ہے جگانے مجھ کو
اب ذرا ہانٹ نہیں کرتے ہیں
تیری چاہت کے فسانے مجھ کو
جانے کیا یاد دلانے آئے
تیری چاہت کے زمانے مجھ کو
آئو پانی سے گلے ملتے ہیں
پیاس آئی ہے بلانے مجھ کو
ہجر کی رُت چلی آئی نعمان
تیری چوکھٹ سے اٹھانے مجھ کو