محبت کا ایک سال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس اِک سال میں
کتنے سال گزار ے ہم نے
ہراِک دن ،اِک سال مثال
ہر اک دن کی صبح کا سورج ۔۔۔ حرف ِ سوال
ہر اک دن کی جھلسی ہوئی اوربھیگی ہوئی دوپہر ۔۔۔ زوال
ہر اک دن کی ،ہراک شام ۔۔۔شامِ جمال
ہر اک شام کی رات کمال
وصل کے ہر اک لمحے میں ہیں جیسے صدیاں گھلی ہوئی
ہجر کے ہر لمحے میں جیسے
ہلکی آنچ پہ ریت کی دھڑیاں بُھنی ہوئی
سینے میں ہر دھڑکن،جیسے
چولستانی اونٹ کی گردن میں ہوں ٹلیاں بندھی ہوئی
آنکھوں کی دو جھیلوں میں ہیں
کنول ملال کے کھلے ہوئے
ہونٹ آپس میں ملے ہوئے
ہچکیوں میں ہیں بندھے ہوئے
سانس کی پھانس ہے سالے سورج کے سینے میں گڑی ہوئی
چاند حرام الدہر،سمندرگوٹھ کے اندر
برفوں برفوں دھنسا ہوا
دن اور رات بھی
ننگ دھڑنگے ، اِک دوجے سے چھپے ہوئے
ان کے پائوں تلے مٹی ہے
اور نہ سرپرٹوپی ہے
وقت آنے والے برسوں کے خلا میں چلتا جاتا ہے
یہ اِک سال محبت کا
تھمے ہوئے دن رات کے ننگے پن پر جمتا جاتا ہے