دوشِ ہوا کے سات بہت دُور تک گئی
خوشبو اُڑی تو رات بہت دُور تک گئی
بادل برس رہا تھا کہ اک اجنبی کی چاپ
شب‘ رکھ کے دل پہ ہات بہت دور تک گئی
یہ اور بات لب پہ تھی افسردگی کی مہر
برقِ تبسمات بہت دُور تک گئی
خورشید کی تلاش میں نکلا جو گھر سے مَیں
تاریکیٔ حیات بہت دور تک گئی
احمدؔ سفر کی شام عجب مہرباں ہوئی
اک عمر میرے سات بہت دور تک گئی
Related posts
-
سید آلِ احمد
ناواقف و شناسا ذرا بھی نہیں لگی خوش بھی نہیں ہوئی وہ خفا بھی نہیں لگی -
سید آلِ احمد
یہ اور بات دل تھے کدورت کی خستہ قبر لہجوں میں نکہتوں سے بھرا بانکپن ملا -
سید آل احمد ۔۔۔ غمِ حالات سہیں یا نہ سہیں سوچ میں ہیں
غمِ حالات سہیں یا نہ سہیں سوچ میں ہیں ہم دُکھی لوگ کسے اپنا کہیں سوچ...