ظفر اکبر آبادی ۔۔۔ کبھی کبھی تو اس انداز سے ملا کوئی

کبھی کبھی تو اس انداز سے ملا کوئی مجھے بھی مجھ سے بہت دور لے گیا کوئی وہاں کسی کو مخاطب کرے تو کیا کوئیجہاں نہ ہو کسی آواز پر صدا کوئی گزر رہا ہوں اب ان منزلوں سے مَیں کہ جہاںترے پیام بھی لاتی نہیں صبا کوئی تو اپنی خود غرضی سے بھی کاش ہو آگاہ دکھائے کاش تجھے تیرا آئنہ کوئی سبک خرام، سبک رو تھا وقت کچھ اتنا کہ ساتھ چند قدم بھی نہ چل سکا کوئی نوازتا رہا زخموں سے تو کسی کو، مگر جواب میں…

Read More