ظفر اکبر آبادی ۔۔۔ کبھی کبھی تو اس انداز سے ملا کوئی

کبھی کبھی تو اس انداز سے ملا کوئی مجھے بھی مجھ سے بہت دور لے گیا کوئی وہاں کسی کو مخاطب کرے تو کیا کوئیجہاں نہ ہو کسی آواز پر صدا کوئی گزر رہا ہوں اب ان منزلوں سے مَیں کہ جہاںترے پیام بھی لاتی نہیں صبا کوئی تو اپنی خود غرضی سے بھی کاش ہو آگاہ دکھائے کاش تجھے تیرا آئنہ کوئی سبک خرام، سبک رو تھا وقت کچھ اتنا کہ ساتھ چند قدم بھی نہ چل سکا کوئی نوازتا رہا زخموں سے تو کسی کو، مگر جواب میں…

Read More

میکش اکبر آبادی ۔۔۔ رات اس محفل کا عالم کیا کہوں

رات اس محفل کا عالم کیا کہوں بات افسانہ تھی، خاموشی فسوں تجھ سے اپنی زندگی کے ماجرے ٹھیر، ہم دم! سانس لے لوں تو کہوں ہم نے لالے کی طرح اس دَور میں آنکھ کھولی تھی کہ دیکھا دل کا خوں آپ کی میری کہانی ایک ہے کہیے، اب مَیں کیا سنائوں، کیا سنوں آپ کا انجان پن بھی ایک فن اور میری عقل و دانش بھی جنوں دیکھنا ہے تیرا یہ عالم مجھے چاہے بہہ نکلے مری آنکھوں سے خوں ہے زمانہ اپنے غم میں مبتلا کس سے،…

Read More