ڈاکٹر عابد سیال ۔۔۔ اور تو کچھ نہیں اِدھر میرا

اور تو کچھ نہیں اِدھر میرا اِک گزارا ہے خواب پر میرا میں خبرگیریوں کے نرغے میں دُور بیٹھا ہے بے خبر میرا ہے یونہی صرفِ کارِ بے مصرف یہ زرِ عمر بیشتر میرا میں تو تیری رضا میں راضی ہوں تُو ذرا خود خیال کر میرا راہ ڈھلوان، پائوں لرزیدہ رائگانی کا ہے سفر میرا آہ، اے خوشبوئے گُلِ نورس! تجھ سے رشتہ ہے سانس بھر میرا

Read More

ڈاکٹر عابد سیال ۔۔۔۔۔۔۔ یہاں منصفی کی روایت نہیں

یہاں منصفی کی روایت نہیں ہماری یہ پہلی شکایت نہیں نمک والی لذت الگ چیز ہے یہ شیرینی کرتی کفایت نہیں مداوا بھی کچھ داد کے ساتھ ساتھ کہ احوالِ دل تھا، حکایت نہیں ہمکتے ہوئے دل میں ہجرت کا ڈر ابھی سرسری ہے، سرایت نہیں فراموش گاری کا سیلِ رواں کسی سے بھی کوئی رعایت نہیں مبارک تری مصلحت تجھ کو، دوست! دعا چاہیے بس، حمایت نہیں مصیبت میں مت پڑ کہ میں اس قدر طلب گارِ رشد و ہدایت نہیں

Read More

ڈاکٹر عابد سیال ۔۔۔۔۔۔ اجڑا اجڑا، بکھرا بکھرا، خاک بسر کوئی ہے

اجڑا اجڑا، بکھرا بکھرا، خاک بسر کوئی ہے کھولو شہر کا دروازہ، دروازے پر کوئی ہے کبھی کبھی رغبت ہوتی ہے روز کی چیزوں سے کبھی کبھی ایسا لگتا ہے اپنا گھر کوئی ہے میں اندر کے رستے پر تھا، کیسے دھیان بٹا میرے وہم کی آوازیں ہیں یا باہر کوئی ہے ہر آواز کی تہہ میں جیسے اور آواز کوئی ہر منظر کے پیچھے جیسے اک منظر کوئی ہے مرضی کی مہریں ہیں کانوں اور زبانوں پر بولنا ہر اِک کو آتا ہے، سنتا ہر کوئی ہے حوصلہ ہمت…

Read More

عابد سیال

یہ عجب لوگ ہیں، دیتے ہیں تو اتنی تکریم کچھ کو منظور نہ ہو، کچھ کو سزاوار نہ ہو

Read More

ڈاکٹر عابد سیال ۔۔۔۔۔۔ جو میسر ہے یہاں،اِتنا بھی اُس پار نہ ہو!

جو میسر ہے یہاں،اِتنا بھی اُس پار نہ ہو! ایسی جلدی میں اُدھر جانے کو تیار نہ ہو! دیکھ سوداگریِ دنیا کہ کچھ دیر کے بعد تُو طلب گارِ تماشا ہو تو بازار نہ ہو پیچ پڑتا ہے ابھی ریت میں اور پائوں میں جس کنارے پہ لگا ہوں، کہیں منجدھار نہ ہو سرخیِ صبح سے سہمائے گئے خواب اور اَب آنکھ بیدار نہ ہو، صبح نمودار نہ ہو یہ عجب لوگ ہیں، دیتے ہیں تو اتنی تکریم کچھ کو منظور نہ ہو، کچھ کو سزاوار نہ ہو یوں اتاریں…

Read More

تناظر : ایک ماحولیاتی تنقیدی تجزیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ الیاس بابر اعوا ن

تناظر : ایک ماحولیاتی تنقیدی تجزیہ (An Ecocritical Analysis) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سادہ الفاظ میں یوں سمجھ لیجیے کہ ماحولیاتی تنقیدی تناظر ادب اور طبیعیاتی ماحول کے مابین تعلق کے مطالعے کا نام ہے:شیرل گلاٹ فلٹی(۱ (ماحولیاتی تنقیدی تھیری یا گرین سٹڈیز دونوں دراصل ایک ہی ہیں۔امریکہ میں اس نظریے کا آغاز ۸۰ کی دہائی اوربرطانیہ میں ۹۰ کی دہائی میں ہُوا۔امریکہ میں اس کی داغ بیل شیرل گلاٹ فلٹی نے ڈالی جس نے ۱۹۹۶ء میں The Ecocriticism Reader: Landmarks in Literary Ecology کے نام سے ایکو کرٹی سزم پر مشتمل مضامین…

Read More

معاصر غزل کی فکریات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عابد سیال

معاصر غزل کی فکریات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آئندہ سطور میں کی جانے والی بات کا فوری تناظر اگرچہ معاصر غزل ہے لیکن عمومی طور پر یہ باتیں کسی بھی زمانے کی غزل بلکہ شاعری اور اس سے بھی بڑھ کر پورے ادب کے بارے میں کی جا سکتی ہیں۔ بات موضوعات سے متعلق ہے۔ سادہ لفظوں میں اور اجمالی طور پر میرا مؤقف یہ ہے کہ کسی شاعری کی اہمیت، جواز اور بقا اس میں ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ شخصی بمعنی ’پرسنل‘ ہو۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ…

Read More

عابد سیال

لکھنا ہے میں نے لہرتے پانی پہ اُس کا نام اُس نے مری شبیہ بنانی ہوا میں ہے

Read More

عابد سیال

رہا نہ اک ذرا تسکین کا یہ پہلو بھی زمانہ درپئے آزار تھا اور اب تو بھی!

Read More

تازہ دن کی ہوا ….. عابد سیال

تازہ دن کی ہَوا _________ ………….. گزرتی ہے شاخ در شاخ سرسراتی ہوئی کونپلیں، پھول، ڈالیاں، پتے نرم لہجوں میں بات کرتے ہیں باغ کی گفتگو مہکتی ہے ایک پتے کی خوش کلامی سے

Read More