جامع تاریخ ہند ۔۔۔۔۔ محمد حبیب، خلیق احمد نظامی

جامع تاریخ ہند Download محمد حبیب، خلیق احمد نظامی

Read More

محمد مختار علی

دَرد کے معجزے ہوتے ہیں لُغت سے آزاد میرؔ نے حسنِ معانی کی نمائش نہیں کی

Read More

محمد علوی

پڑا تھا مَیں اک پیڑ کی چھائوں میں لگی آنکھ تو آسمانوں میں تھا

Read More

محمد علوی ۔۔۔۔۔۔۔ آفس میں بھی گھر کو کھلا پاتا ہوں میں

آفس میں بھی گھر کو کھلا پاتا ہوں میں ٹیبل پر سر رکھ کر سو جاتا ہوں میں گلی گلی میں اپنے آپ کو ڈھونڈتا ہوں اک اک کھڑکی میں اس کو پاتا ہوں میں اپنے سب کپڑے اس کو دے آتا ہوں اس کا ننگا جسم اٹھا لاتا ہوں میں بس کے نیچے کوئی نہیں آتا پھر بھی بس میں بیٹھ کے بے حد گھبراتا ہوں میں مرنا ہے تو ساتھ ساتھ ہی چلتے ہیں ٹھہر ذرا، گھر جا کے ابھی آتا ہوں میں گاڑی آتی ہے لیکن آتی…

Read More

دستک ۔۔۔۔۔ محمد علوی

دستک ۔۔۔۔۔۔ اب بھی تنہائی میں کبھی دل کے سونے گوشے میں اک آہٹ سی ہوتی ہے کچھ کھٹ کھٹ سی ہوتی ہے جیسے رات گئے کوئی بِھڑے ہوئے دروازے پر دھیرے دھیرے دستک دے دیکھو تو کوئی نہ ملے!

Read More

انتظار ۔۔۔۔۔ محمد علوی

انتظار ۔۔۔۔ اُسی رہگذر پر جہاں سے گزر کر نہ واپس ہوئے تم بچارا صنوبر جھکائے ہوئے سر اکیلا کھڑا ہے!

Read More

محمد مختار علی ۔۔۔۔۔۔ دشت میں اشک فشانی کی نمائش نہیں کی

دشت میں اشک فشانی کی نمائش نہیں کی ریت پر بیٹھ کے پانی کی نمائش نہیں کی وقت ہر چیز کو مٹی میں ملا دیتا ہے اِس لیے ہم نے جوانی کی نمائش نہیں کی چاند کو گھر سے نکلنے میں جو تاخیر ہوئی رات نے رات کی رانی کی نمائش نہیں کی دَرد کے معجزے ہوتے ہیں لُغت سے آزاد میرؔ نے حسنِ معانی کی نمائش نہیں کی اِک غزل لکھ کے بہا دی ہے ندی میں مختارؔ پر طبیعت کی رَوانی کی نمائش نہیں کی

Read More

ساحرِاعظم ۔۔۔۔۔۔ افتخار شفیع

ساحرِاعظم (استاد مکرم ڈاکٹرعبدالعزیز ساحر) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہ ظاہر تو معلّم ہیں کتابیں ان کے حجرے میں کھڑی دربان لگتی ہیں سخن جب آزماتے ہیں عجب دھونی رماتے ہیں وہ اپنے سرمئی ہونٹوں کو جنبش دیں تو لگتاہے دھویں کا اژدہا کمرے کی بک شیلفوں کو چھو کر شہر کے سر سبز منظر کو نگل جائے جلالی اور جمالی معرفت کا عکس ہیں یعنی ۔۔۔ (کلیجہ کٹ کے رہ جائے) جلالی معرفت درویش کی جب عود کر آئے تو کمرے میں اچانک آکسیجن کا تناسب گھٹ کے رہ جائے مگر جب…

Read More

محمد علوی

مَیں اپنے آپ سے ڈرنے لگا تھا گلی کا شور گھر میں آ گیا تھا  

Read More

مچھلیاں کون کھا گیا ۔۔۔۔۔۔ محمد علوی

مچھلیاں کون کھا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو پھر یوں ہوا راہ میں اک سمندر ملا گہرا ۔۔۔۔ طوفانی ۔۔۔۔۔ بپھرا ہوا اور پھر یوں ہوا سمندر کی پھیلی ہوئی سطح پر سنہری ۔۔۔۔۔۔ روپہلی مچھلیاں بچھ گئیں اور میں بھاگتا ۔۔۔۔ دوڑتا بیس صدیوں میں اس پار پہنچا تو دیکھا سمندر کے اس پار کچھ بھی نہ تھا اور میرے عقب میں چمکتا ہوا گہرا گمبھیر پانی کھڑا تھا مچھلیاں کون مَیں کھا گیا تھا

Read More