آخری محبت ۔۔۔ محمد سلیم ساگر

آخری محبت ۔۔۔۔۔۔۔ آنکھ شیشے کی ہے نہ پتھر کی خواب رستے کے ہیں نہ منزل کے دشت دُنیا کا ہے نہ دل کا ہے موج دریا میں ہے نہ ساگر میں صرف اِک آخری محبت ہے اور، دُنیا میں دل نہیں لگتا

Read More

مکینک کہاں گیا ۔۔۔ محمدحامدسراج

مکینک کہاں گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ دل پر لگنے والی چوٹ گہری تھی، من میں اترنے والا گھائو شدید تھا۔اس کی آنکھیں جھکی تھیں۔ پائوں کے انگوٹھے سے وہ زمین کرید رہاتھا۔آنکھیں اٹھانا اس تربیت کے خلاف تھاجواس کی طبیعت اورمزاج کا بچپن سے حصہ تھی۔وہ آنکھیں اٹھاکر باپ کے سامنے گستاخی کامرتکب نہیں ہوناچاہتاتھا۔باپ اسے تھپڑ دے مارتاتو وہ سہہ جاناآسان تھا ۔لیکن باپ کی آنکھ میں اُترا غصہ اس کے وجودکوریزہ ریزہ کر گیا۔اپنے وجودکے ریزے چن کردوبارہ سانس بحال کر کے وہ کہیں نکل جاناچاہتاتھا لیکن یہ اتنا آسان…

Read More

قہر ۔۔۔ محمد یعقوب آسی

قہر ۔۔۔ جانے کیسا قہر مچا ہے! کون بتائے، کسے بتائے کون کسی سے ڈر کے چُھپا ہے کس نے پہنی ہیں زنجیریں کیوں پہنی ہیں؟ زنداں کی دیواریں کس پر آن پڑی ہیں کس نے کس کو قتل کیا ہے کون بتائے، کسے بتائے سنتا بھی تو کوئی نہیں ہے!! …………………………… مجموعہ کلام: آئنے سے مکالمہ ۔۔ شاعری ( اُردو، پنجابی، فارسی) ناشر: آواز پبلی کیشنز، اقبال مارکیٹ، کمیٹی چوک، راولپنڈی مطبع: محمود برادرز پرنٹرز سنِ اشاعت: مارچ ۲۰۱۹ء

Read More

دِلی جو ایک شہر تھا ۔۔۔ محمد علوی

دِلّی جو ایک شہر تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جامع مسجد بُلاتی رہی میں نہ پہنچا تو سارا قلعہ مارے غصے کے لال ہو گیا نئی دِلی کی سڑکوں پہ پھرتی ہوئی لڑکیاں مجھ سے ملنے کی خواہش لیے، سو کو بالوں سے آزاد کر کے ننگے بدن، ننگے سر سو گئیں اور کیا کیا ہوا، یاد آتا نہیں! ہاں مگر یاد ہے، اب بھی اچھی طرح یاد ہے، چاندنی چوک میں رات کو دو بجے چومنا ایک کو ایک کا اک حماقت ۔۔۔۔ مگر پھر بھی کتنی حسیں! رات آئے تو پاتا…

Read More

غلام محمد قاصر

قاصر! وفا کے پیڑ کا قصہ عجیب ہے شاخیں کھڑی ہیں پَھل کا سہارا لیے ہوئے   ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: تسلسل مکتبہ فنون، انارکلی، لاہور دسمبر 1977ء

Read More

ﺑﻦ ﻣﯿﮟ ﻭﯾﺮﺍﮞ ﺗﮭﯽ ﻧﻈﺮ، ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﻝ ﺭﻭﺗﺎ ﮨﮯ ۔۔۔ غلام محمد قاصر

بَن میں ویراں تھی نظر، شہر میں دل روتا ہے زندگی سے یہ مِرا دوسرا سمجھوتہ ہے لہلہاتے ہوئے خوابوں سے مری آنکھوں تک رت جگے کاشت نہ کرلے تو وہ کب سوتا ہے جس کو اس فصل میں ہونا ہے برابر کا شریک میرے احساس میں تنہائیاں کیوں بوتا ہے نام لکھ لکھ کے تِرا، پھول بنانے والا آج پھر شبنمیں آنکھوں سے ورق دھوتا ہے تیرے بخشے ہوئے اک غم کا کرشمہ ہے کہ اب جو بھی غم ہو مرے معیار سے کم ہوتا ہے سوگئے شہرِ محبت…

Read More

اِسی دن ۔۔۔ غلام محمد قاصر

اِسی دن ۔۔۔۔۔ اِسی دن آسمانی خواب کی ہم نے ہری تعبیر پہنی تھی ہمارے ہاتھ میں نصرت کا پرچم اور امکانات کے پھولوں کی ٹہنی تھی ہم اس کی خواب گوں جھنکار سے آگے نکل آئے کئی نسلوں نے جو زنجیر پہنی تھی سنہرے لفظ دیواروں پہ کندہ ہوتے جاتے تھے اجالوں کی طرف چُپکے سے وہ ہم کو بلاتے تھے سبھی تسلیم کرتے ہیں وہی بنتا ہے سچائی کو جب تجسیم کرتے ہیں ہم اپنے رہنما کی اس طرح تعظیم کرتے ہیں کہ اس کے خواب کو تقسیم…

Read More

میرزا محمد رفیع سودا

مجھ صیدِ ناتواں کے احوال کو نہ پوچھو محروم ذبح سے ہوں، مردود ہوں قفس کا

Read More

میرزا محمد رفیع سودا

طلب نہ چرخ سے کر نانِ راحت، اے سودا پھرے ہے آپ یہ کاسہ لیے گدائی کا

Read More

محمد مختار علی ۔۔۔۔۔۔۔ آسماں یا زمیں طواف کرے

آسماں یا زمیں طواف کرے جو جہاں ہے وہیں طواف کرے کعبہء  عشق بے نیاز سہی دِل تو اپنے تئیں طواف کرے رنگ اُس کا طواف کرتے ہیں جب کوئی مہ جبیں طواف کرے طائرِ خوش نوا ہو نغمہ سرا اور حرم کا مکیں طواف کرے اُس گماں سے ہمیں ہے نسبتِ عشق جس گماں کا یقیں، طواف کرے ریت چھلکائے زمزمے مختارؔ جب وہ صحرا نشیں طواف کرے

Read More