محمد علوی

پڑا تھا مَیں اک پیڑ کی چھائوں میں لگی آنکھ تو آسمانوں میں تھا

Read More

محمد علوی ۔۔۔۔۔۔۔ آفس میں بھی گھر کو کھلا پاتا ہوں میں

آفس میں بھی گھر کو کھلا پاتا ہوں میں ٹیبل پر سر رکھ کر سو جاتا ہوں میں گلی گلی میں اپنے آپ کو ڈھونڈتا ہوں اک اک کھڑکی میں اس کو پاتا ہوں میں اپنے سب کپڑے اس کو دے آتا ہوں اس کا ننگا جسم اٹھا لاتا ہوں میں بس کے نیچے کوئی نہیں آتا پھر بھی بس میں بیٹھ کے بے حد گھبراتا ہوں میں مرنا ہے تو ساتھ ساتھ ہی چلتے ہیں ٹھہر ذرا، گھر جا کے ابھی آتا ہوں میں گاڑی آتی ہے لیکن آتی…

Read More

دستک ۔۔۔۔۔ محمد علوی

دستک ۔۔۔۔۔۔ اب بھی تنہائی میں کبھی دل کے سونے گوشے میں اک آہٹ سی ہوتی ہے کچھ کھٹ کھٹ سی ہوتی ہے جیسے رات گئے کوئی بِھڑے ہوئے دروازے پر دھیرے دھیرے دستک دے دیکھو تو کوئی نہ ملے!

Read More

انتظار ۔۔۔۔۔ محمد علوی

انتظار ۔۔۔۔ اُسی رہگذر پر جہاں سے گزر کر نہ واپس ہوئے تم بچارا صنوبر جھکائے ہوئے سر اکیلا کھڑا ہے!

Read More

محمد علوی

مَیں اپنے آپ سے ڈرنے لگا تھا گلی کا شور گھر میں آ گیا تھا  

Read More