خُود سے مِلنے کی فُرصت کسے تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنی پندار کی کرچیاں چُن سکوں گی شکستہ اُڑانوں کے ٹوٹے ہُوئے پر سمیٹوں گی تجھ کو بدن کی اجازت سے رخصت کروں گی کبھی اپنے بارے میں اِتنی خبر ہی نہ رکھی تھی ورنہ بچھڑنے کی یہ رسم کب کی ادا ہو چکی ہوتی مرا حوصلہ اپنے دل پر بہت قبل ہی منکشف ہو گیا ہوتا لیکن ۔۔۔ یہاں خود سے ملنے کی فرصت کسے تھی!
Read MoreTag: پروین شاکر کی شاعری
پروین شاکر
کسی کے دھیان میں ڈوبا ہوا دل بہانے سے مجھے بھی ٹالتا ہے
Read Moreپروین شاکر
گُل لے گئے عطّار، ثمر کھا گئے طائر سورج کی کرن باغ میں تاخیر سے آئی
Read Moreپروین شاکر ۔۔۔ ٹوٹی ہے میری نیند مگر، تم کو اس سے کیا
ٹوٹی ہے میری نیند مگر، تم کو اس سے کیا بجتے رہے ہواؤں سے در، تم کو اس سے کیا تم موج موج مثلِ صبا گھومتے رہو کٹ جائیں میری سوچ کے پر، تم کو اس سے کیا اوروں کا ہاتھ تھامو، انھیں راستہ دکھاؤ میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر، تم کو اس سے کیا ابرِ گریز پا کو برسنے سے کیا غرض سیپی میں بن نہ پائے گہر، تم کو اس سے کیا لے جائیں مجھ کو مالِ غنیمت کے ساتھ عدو تم نے تو ڈال دی ہے…
Read Moreتوقع ۔۔۔ پروین شاکر
توقع ۔۔۔۔ جب ہوا دھیمے لہجوں میں کچھ گنگناتی ہُوئی خواب آسا، سماعت کو چھو جائے، تو کیا تمھیں کوئی گُزری ہُوئی بات یاد آئے گی؟
Read More