محمد مختار علی ۔۔۔۔۔۔ عشاق بھی کیا نِت نئے آزار خریدیں

عشاق بھی کیا نِت نئے آزار خریدیں اِک غم کی ضرورت ہو تو بازار خریدیں آباد ہے شہروں سے تو ویرانہ ہمارا ! دو دِن کے لیے کیا در و دیوار خریدیں دَستار کو جو ڈھال سمجھتے ہیں وہ سمجھیں ! سَر جن کو بچانا ہے وہ تلوار خریدیں گویائی کی قیمت پہ خریدیں تری آواز ! آنکھوں کے عوض ہم ترا دیدار خریدیں دِن بھر تو بَدن دھوپ میں چُپ چاپ جلائیں پھر شام ڈھلے سایۂ دیوار خریدیں اِک بِھیڑ غلاموں کی وہاں دیکھتی رہ جائے محشر میں مجھے…

Read More

محمد مختار علی ۔۔۔۔۔ زباں کے سخت مگر دِل کے پیارے ہوتے ہیں

زباں کے سخت مگر دِل کے پیارے ہوتے ہیں ذرا ذرا سے منافق تو سارے ہوتے ہیں! تم اپنی رائے بدلنے میں حق بجانب ہو ہر آدمی نے کئی روپ دھارے ہوتے ہیں انھیں کی جیت کا اعلان وقت کرتا ہے محبتوں میں بظاہر جو ہارے ہوتے ہیں گر آسماں کی بلندی سے دیکھئے مختارؔ زمیں پہ چلتے دیئے بھی ستارے ہوتے ہیں

Read More

سلام….. محمد مختار علی

دل سے جیسے کوئی دلگیر سخن کرتا ہے ہم سے دائم غمِ شبّیرؑ سخن کرتا ہے

Read More