نعمان شوق ۔۔۔ سڑک کے دونوں طرف خیریت ہے

سڑک کے دونوں طرف خیریت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آسمان کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک اُڑ رہی ہے رنگ برنگی موت پتنگوں کی طرح بل کھاتی ہوئی جس کی ڈور گلی کے منچلے لڑکوں کے ہاتھوں میں ہے بکھرتے چاند کی ادھ جلی پرچھائیں سے بنے رتھ پرسوار جھومتے ہوئے آتے ہیں آوارہ کتے جو بھونکتے ہیں کبھی دھیمی اور کبھی تیز آواز میں سمجھ دار لوگ کھڑے ہو جاتے ہیں سڑک کے دونوں طرف سرجھکا کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: فریزر میں رکھی شام پبلشر: ایجوکیشنل پبلشنگ ہائوس، دہلی سنِ…

Read More

ہاتھ ہریالی کا اک پل میں جھٹک سکتا ہوں میں ۔۔۔ نعمان شوق

ہاتھ ہریالی کا اِک پل میں جھٹک سکتا ہوں مَیں آگ بن کر سارے جنگل میں بھڑک سکتا ہوں مَیں مَیں اگر تجھ کو ملا سکتا ہوں مہر و ماہ سے اپنے لکھّے پر سیاہی بھی چھڑک سکتا ہوں مَیں اک زمانے بعد آیا ہاتھ اس کا ہاتھ میں دیکھنا یہ ہے مجھے کتنا بہک سکتا ہوں مَیں آئنے کا سامنا اچھا نہیں ہے باربار ایک دن اپنی بھی آنکھوں میں کھٹک سکتا ہوں مَیں کشتیاں اپنی جلا کر کیوں تم آئے میرے ساتھ کہہ رہا تھا: مات کھا سکتا…

Read More