مت پوچھ دل کی باتیں، وہ دل کہاں ہے، ہم ہیں
اس تخمِ بے نشاں کا حاصل کہاں ہے، ہم ہیں
Related posts
-
عرفان صدیقی
عجب حریف تھا میرے ہی ساتھ ڈوب گیا مرے سفینے کو غرقاب دیکھنے کے لیے -
شارق جمال ناگپوری
ڈس نہ لے دیکھو کہیں دھوپ کا منظر مجھ کو تم نے بھیجا تو ہے بل...