شاخ پر پھول کچھ ادھ جلے آ گئے
زندگی میں مِری دوغلے آ گئے
شام تو ہو گئی مے کدے میں، مگر
روشنی ہو گئی، دل جلے آگئے
وقت نے بھی دیا ساتھ کچھ یوں مرا
زندگی میں عجب ولولے آ گئے
جب ملی اِک نظر، ہر نظر رُک گئی
ہر طرف جا بجا زلزلے آ گئے
چل پڑا تھا اُسے میں منانے ،مگر
درمیاں پھر وہی فیصلے آگئے
معین ناصر ۔۔۔۔۔ شاخ پر پھول کچھ ادھ جلے آ گئے
