شاخ پر پھول کچھ ادھ جلے آ گئے
زندگی میں مِری دوغلے آ گئے
شام تو ہو گئی مے کدے میں، مگر
روشنی ہو گئی، دل جلے آگئے
وقت نے بھی دیا ساتھ کچھ یوں مرا
زندگی میں عجب ولولے آ گئے
جب ملی اِک نظر، ہر نظر رُک گئی
ہر طرف جا بجا زلزلے آ گئے
چل پڑا تھا اُسے میں منانے ،مگر
درمیاں پھر وہی فیصلے آگئے
Related posts
-
عنبرین خان ۔۔۔ میری امید کا سرچشمہ ہیں آنکھیں اس کی
میری امید کا سرچشمہ ہیں آنکھیں اس کی ان سے پڑھ لیتی ہوں سب شوق کی... -
احمد جلیل ۔۔۔ دشتِ ویران تو اب اتنا بھی ویران نہ ہو
دشتِ ویران تو اب اتنا بھی ویران نہ ہو مجھ کو لگتا ہے کہیں گھر کا... -
مسعود احمد ۔۔۔ ابھی تک مارے مارے پھر رہے ہیں
ابھی تک مارے مارے پھر رہے ہیں یہ کیسے دن ہمارے پھر رہے ہیں کسی سے...