عاصم بخاری ۔۔۔ قطعات

تکبر
کام آتے نہیں ، بڑے دعوے
بَڑ،جوماریںوہ منہ کی کھاتے ہیں
شاملِ حال ہو ، تکبر تو
’’ ٹائی ٹَینِک‘‘بھی ڈوب جاتے ہیں

فادر ڈے
ویسے حیرت تو اس پہ بنتی ہے
آپ ناراض ہو ، نہ جائیں تو
اہلِ مغرب کے ہی ، بتانے پر
’’ باپ کا یوم ‘‘، ہم منائیں تو

رخ
تتلیاں پھول کب سدا بھنورے
جلوے رہتے نہیں ، اداؤں کے
بات یہ ذہن میں ، مری رکھنا
رخ بدلتے بھی ہیں ہواؤں کے

لبادے
روپ سارے یہ دنیا ، داری کے
دلِ نادان کو ، بتایا کر
یہ لبادے ہیں دانت ، ہاتھی کے
ان لبادوں پہ تو ، نہ جایا کر

نیلم آنکھیں
بد نظر سے بچاؤ ، کی خاطر
اس کے رخسار ’’تِل‘‘ ، کا پہرہ تھا
پاؤں تھے مور ، جیسے اس کے اور
نیلم آنکھیں تھیں چاند ، چہرہ تھا

Related posts

Leave a Comment