جب لمحوں نے لکھی رات
قریہ قریہ پھیلی رات
تارا تارا دھول ہی دھول
اُتری ہے یہ کیسی رات
دل میں گہری گہری سوچ
فکر میں سوئی سوئی رات
پھر لوگوں نے دیکھے خواب
جب بھی دن نے اوڑھی رات
دن پر کالک ملتی ہے
غم سے بوجھل میلی رات
جب آصف بچھڑی تھی شام
ساتھ لپٹ کے روئی رات
Related posts
-
سید آل احمد ۔۔۔
سکوں ہوا نہ میسر ہمیں فرار سے بھی ملے ہیں زخم ترے قرب کی بہار سے... -
حفیظ جونپوری ۔۔۔۔ صبح کو آئے ہو نکلے شام کے
صبح کو آئے ہو نکلے شام کے جاؤ بھی اب تم مرے کس کام کے ہاتھا... -
مرزا غالب ۔۔۔ جنوں گرم انتظار و نالہ بیتابی کمند آیا
جنوں گرم انتظار و نالہ بیتابی کمند آیا سویدا تا بلب زنجیر سے دودِ سپند آیا...