شام کے تن پر سجی جو سرمئی پوشاک ہے ہم چراغوں کی فقط یہ روشنی پوشاک ہے
Read MoreCategory: ش
عابد ادیب
شاہراہیں دفعتاً شعلے اگلنے لگ گئیں گھر کی جانب چل پڑا ہے شہر گھبرا کر تمام
Read Moreشاہین عباس
عمر بھر ہم نے فنا کے تجربے خو د پر کئے عمر بھر میں عالمِ فانی کا اندازہ ہوا
Read Moreشاہین عباس
شہر میں داخلے کی شرط ، جسم نہیں تھا ، روح تھی جسم کا جسم رکھ دیا ،سر سے کہیں اتار کر
Read Moreحفیظ جونپوری
شبِ وصال وہ کس ناز سے یہ کہتے ہیں ہمارے ہجر میں سچ مچ تجھے قرار نہ تھا
Read Moreاعجاز عبید ۔۔۔ وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں
وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں جاگنے کی ہے شب کچھ دعا مانگ لوں اس مرض کی تو شاید دوا ہی نہیں دے رہا ہے وہ، دل کی شفا مانگ لوں عفو ہوتے ہوں آزار سے گر گناہ میں بھی رسوائی کی کچھ جزا مانگ لوں شاید اس بار اس سے ملاقات ہو بارے اب سچے دل سے دعا مانگ لوں یہ خزانہ لٹانے کو آیا ہوں میں اس کو ڈر ہے کہ اب جانے کیا مانگ لوں اب کوئی تیر تر کش میں باقی نہیں اپنے رب…
Read Moreمرزا اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ غزل
بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…
Read Moreشیخ تراب علی قلندر کاکوروی
شہر میں اپنے یہ لیلی نے منادی کر دیکوئی پتھر سے نہ مارے مرے دیوانے کو
Read Moreزبیر رضوی
شیشۂ دل میں نہ اُترا کوئی عکسِ تحریر شہرِ خوباں سے صبا لائی پیامات بہت
Read Moreجمال احسانی
شجر بھی کاٹنے ہیں آنگنوں سے پرندوں کا بھی دل رکھنا پڑے گا
Read More