بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…
Read MoreCategory: ہ
فراق گورکھپوری
ہے ترے کشف و کرامات کی قایل دنیا تجھ سے، اے دل! نہ مگر کام ہمارا نکلا
Read Moreقابل اجمیری
ہنسی معلوم ہوتی ہے فغاں معلوم ہوتی ہے محبت زندگی کی داستاں معلوم ہوتی ہے
Read Moreمحسن اسرار
ہم ترے پاس بیٹھے ہیں، ورنہ زیست کی اور صورتیں بھی ہیں
Read Moreجگر مراد آبادی
ہم کو مٹا سکے یہ زمانہ میں دم نہیں ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں
Read Moreشاد عارفی
ہمیشہ کی طرح مغرب سے پہلے کل بھی وہ ظالم کبھی بالائے منزل اور کبھی در پر رہا ہو گا
Read Moreمعراج فیض آبادی
ہاتھ میں سونے کا کاسہ لے کے آئے ہیں فقیر اس نمایش میں ترا دستِ طلب دیکھے گا کون
Read Moreشیر افضل جعفری
ہر لفظ کنکری کی طرح غیر پر گرا اپنی دعا فلک پہ ابابیل ہو گئی
Read Moreجوہر میر
ہائے کس وقت ہمیں شہرِ وفا یاد آیا پڑ گئی جب سرِ محفل ترے گیسو کی طرح
Read Moreفرید الدین عطار
ہفت شہرِ عشق را عطّار گشت ما ہنوز اندر خمِ یک کوچہ ایم
Read More