حمایت علی شاعر ۔۔۔ ہَوا

ہَوا ۔۔۔۔ جو دور رہ کر بھی نزدِ جاں ہے نفس نفس میں رواں دواں ہے ازل سے محوِ سفر ہے اب تک حیات کی رہگزر ہے اب تک لطیف اتنی کہ یادِ یاراں کثیف اتنی کہ دشمنِ جاں ہر ایک رازِ دروں کی محرم کوئی تغیر ہو ایک عالم ہزار انداز سے عیاں ہے مگر ہر اِک آنکھ سے نہاں ہے کبھی گماں ہے، کبھی یقیں ہے کہیں یہی تو خدا نہیں ہے

Read More

حمایت علی شاعر ۔۔۔ ایشیا

ایشیا۔۔۔۔۔۔آخرش جاگ اُٹھا وقت کا خوابیدہ شعورشب کے پروردہ اندھیروں کا فسوں ٹوٹ گیااِک کرن پھوٹ کے چمکا گئی مشرق کا نصیبدستِ اوہام سے ہر دامنِ دل چھوٹ گیاکل تلک سرد تھی جن ذروں کے احساس کی آگآج تپ تپ کے وہ خورشید ہوئے جاتے ہیںجن کو روندا گیا صدیوں وہی مجبور عوامانقلابات کی تمہید ہوئے جاتے ہیںلاکھ پھینکے شبِ تاریک سویرے پہ کمندکارواں صبح کا بڑھتا ہی چلا جائے گااپنے ہمراہ لیے سینکڑوں کرنوں کا جلوسوسعتِ عالمِ آفاق پہ چھا جائے گا

Read More

حمایت علی شاعر ۔۔۔ بابِ علم

بابِ علم۔۔۔۔۔۔۔بے اماں زمین پر، سایۂ اماں تھا وہایک اور آسماں، زیر آسماں تھا وہآئینہ در آئینہ، اس کا عکس دیکھناسوچنا کہ فرد تھا کہ ایک کارواں تھا وہوہم اور گمان کی، گھپ سیاہ رات میںمشعلِ یقیں تھا وہ، صبح کی اذاں تھا وہحرف و لب کے درمیان جب بھی فاصلے بڑھےخامشی گواہ ہے، عہد کی زباں تھا وہوہ جسے کہا گیا، باب شہر علم کااپنے لفظ لفظ میں علم کا جہاں تھا وہدیکھیے تو آدمی، سوچیے تو اور کچھیعنی ایک بوند میں، بحرِ بیکراں تھا وہ

Read More

سنگ میل ۔۔۔ حمایت علی شاعر

سنگِ میل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے سینے کے دہکتے ہوئے انگارے کو اب تو جس طرح بھی ممکن ہو بجھا دے کوئی اپنی آنکھوں میں بھی ہوں، آنکھ سے اوجھل بھی ہوں میں گماں ہوں کہ حقیقت ہوں، بتا دے کوئی دھوپ چھاؤں کا یہ انداز رہے گا کب تک مجھ کو اِس خواب کے عالم سے جگا دے کوئی میں ہوں اِس دشتِ طلسمات کا وہ شہزادہ جس کے سر پر ہے فلک، گنبد بے در کی طرح میری منزل، مرے سینے پہ لکھی ہے لیکن اپنی ہی راہ میں ہوں…

Read More

حمایت علی شاعر

شاید آجائے کوئی تازہ ہوا کا جھونکا مَیں نے اِس آس میں دروازہ کھلا رکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: آگ میں پھول

Read More

رات کٹ جائے کسی طرح تو بس ۔۔۔ حمایت علی شاعر

رات کٹ جائے کسی طرح تو بس ایک اِک لمحہ ہے ایک ایک برس روح اور جسم میں ہے جنگ کڑی ٹوٹ جائے نہ کہیں تارِ نفس ایسے جینے سے بھلا کیا حاصل زیست میں رنگ ہی باقی ہے نہ رَس اِک ذرا جراتِ پرواز کہ آج سو گئے تھک کے نگہبانِ قفس خامشی بول رہی ہو جیسے دل کی دھڑکن ہے کہ آوازِ جرس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: آگ میں پھول

Read More

تنہا تنہا ۔۔۔ حمایت علی شاعر

تنہا تنہا ۔۔۔۔ میں بہت تھک گیا ہوں یہ کٹھن راستہ مجھ سے اب طے نہ ہو گا یہ تمازت، یہ ویراں خموشی جو ازل سے مری ہم سفر ہے آج زنجیرِ پا بن گئی ہے یہ ہوا جس کے دامن میں بکھری ہوئی خاک ہے ۔۔۔ یا کہ سورج کی جھڑتی ہوئی راکھ ہے۔۔۔ میرے رستے میں دیوار سی بن گئی ہے میں بہت تھک گیا ہوں ایک پتھر کے مانند افتادہ ۔۔۔ چپ چاپ بیٹھا ہوا سوچتا ہوں میرے اطراف ہر چیز ٹھہری ہوئی ہے پیڑ، سورج، پہاڑ…

Read More

خلاء ۔۔۔۔۔ حمایت علی شاعر

خلاء ۔۔۔۔ خود فریبی کا اِک بہانہ تھا آج اُس کا فسوں بھی ٹوٹ گیا آج کوئی نہیں ہے دور و قریب آج ہر ایک ساتھ چھوٹ گیا چند آنسو تھے بہہ گئے وہ بھی دل میں اِک آبلہ تھا، پھوٹ گیا اب کوئی صبح ہے نہ کوئی شام روشنی ہے نہ تیرگی ہے کہیں اُس کا غم تھا تو کتنے غم تھے عزیز وہ نہیں ہے تو آسماں نہ زمیں ہر طرف ایک ہو کا عالم ہے سوچتا ہوں کہ مَیں بھی ہوں کہ نہیں

Read More

تنہا تنہا …… حمایت علی شاعر

تنہا تنہا …….. میں بہت تھک گیا ہوں یہ کٹھن راستہ مجھ سے اب طے نہ ہو گا یہ تمازت، یہ ویراں خموشی جو ازل سے مری ہم سفر ہے آج زنجیرِ پا بن گئی ہے یہ ہوا جس کے دامن میں بکھری ہوئی خاک ہے یا کہ سورج کی جھڑتی ہوئی راکھ ہے میرے رستے میں دیوار سی بن گئی ہے میں بہت تھک گیا ہوں ایک پتھر کے مانند افتادہ چپ چاپ بیٹھا ہوا سوچتا ہوں میرے اطراف ہر چیز ٹھہری ہوئی ہے پیڑ، سورج، پہاڑ۔۔۔آسماں اس جہاں…

Read More