شمارِ سبحہ، مرغوبِ بتِ مشکل پسند آیا تماشائے بہ یک کف بُردنِ صد دل، پسند آیا بہ فیضِ بے دلی، نومیدئ جاوید آساں ہے کشائش کو ہمارا عقدۂ مشکل پسند آیا ہوائے سیرِگل، آئینۂ بے مہرئ قاتل کہ اندازِ بخوں غلطیدنِ بسمل پسند آیا
Read MoreTag: Ghalib’s ashaar
غالب
بقدرِ ظرف ہے ساقی! خمارِ تشنہ کامی بھی جوتو دریائے مے ہے، تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا
Read Moreغالب
سراپا رہنِ عشق و ناگزیرِ الفتِ ہستی عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا
Read Moreاسداللہ خان غالب
پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر ناحق آدمی کوئی ہمارا دمِ تحریر بھی تھا؟
Read More