قاضی حبیب الرحمن ۔۔۔۔۔۔ تلاشِ ذات میں اپنا نشاں نہیں ملتا

تلاشِ ذات میں اپنا نشاں نہیں ملتا یقین کیسا؟ یہاں تو گماں نہیں ملتا سفر سے لوٹ کے آنا بھی اک قیامت ہے خود اپنے شہر میں اپنا مکاں نہیں ملتا بہت دنوں سے بساطِ خیال ویراں ہے بہت دنوں سے وہ آشوبِ جاں نہیں ملتا جہاں قیام ہے اُس کا ، عجیب شخص ہے وہ یہ واقعہ ہے کہ اکثر وہاں نہیں ملتا گواہ سارے ثقہ ہیں ، مگر تماشا ہے کسی کے ساتھ کسی کا بیاں نہیں ملتا شعورِ جاں ، عوضِ جاں ، بسا غنیمت ہے کہ…

Read More

نیلو ۔۔۔۔۔ حبیب جالب

نیلو ۔۔۔ تو کہ ناوا قفِ آدابِ شہنشاہی تھی رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے تجھ کو انکار کی جرّات جو ہوئی تو کیونکر سایہءشاہ میں اسطرح جیا جاتا ہے؟ اہلِ ثروت کی یہ تجویز ہے، سر کش لڑکی! تجھ کو دربار میں کوڑوں سے نچایا جائے ناچتے ناچتے ہو جاے جو پائل خاموش پھر نہ تازیست تجھے ہوش میں لایا جاے لوگ اس منظرِ جانکاہ کو جب دیکھیں گے اور بڑھ جاے گا کچھ سطوتِ شاہی کا جلال تیرے انجام سے ہر شخص کو عبرت ہوگی سر…

Read More

قاضی حبیب الرحمن ۔۔۔۔۔ خاموش مناظر کی خبر آتی ہے

  خاموش مناظر کی خبر آتی ہے کچھ روز سے آواز، نظر آتی ہے جیسے کوئی بِسری ہوئی آوارہ یاد بے ساختہ سینے میں اُتر آتی ہے دیکھی ہے اک ایسی بھی سلونی صورت خلوت میں کچھ اَور نِکھر آتی ہے کیا جانیے، کیا درد ہے دل کے اندر بیٹھے بیٹھے جو آنکھ بھر آتی ہے یوں ہے کہ وہی ظلمتِ شب ہے اب تک یوں کہنے کو ہر روز سحر آتی ہے ہر صبح کو زندگی بھُلا کر سب کچھ ہر شام کو تھک ہار کے گھر آتی ہے…

Read More