درد لکھے تو جانا کہ کیا کچھ برونِ بیاں رہ گیابات کی تو کھلا کس قدر فاصلہ درمیاں رہ گیا ہر کسی کی نظر میں فقط سامنی سیڑھیوں کے دِیےکس کو یہ سوچنے کی فراغت کہ کوئی کہاں رہ گیا دل کے آنگن میں اترے کہاں سے کوئی روشنی کی کرنآسمانِ وفا پر بجھے سورجوں کا دھواں رہ گیا وقت کی آندھیوں سے سبھی چاہتوں کے شجر گر گئےزندگی کا نشاں اک تری یاد کا سائباں رہ گیا سوچ سیلاب عالی بہا لے گیا سب ہمارے یقیںسطحِ احساس پر اپنے…
Read MoreTag: Jalil aali
جلیل عالی ۔۔۔ تھے نگاہوں میں جن راستوں کے شجر، اور تھے
تھے نگاہوں میں جن راستوں کے شجر، اور تھے دل مسافر کو درپیش تھے جو سفر، اور تھے بس رہا تھا مری سوچ کے آسمانوں پہ جو اور ہی شہر تھا اس کے سب بام ودر، اور تھے وہ جو چہروں پہ لکھا ہوا خوف تھا ،اور تھا وہ جو سینوں کے اندر پنپتے تھے ڈر ،اور تھے سب جبینیں وہاں تھیں زمیں بوسیوں میں مگن کٹ کے کچھ اور اوپر اٹھے تھے جو سر، اور تھے شوق طغیانیوں پر بھی سنبھلی رہیں دھڑکنیں ڈوب کر جن میں ابھرا نہ…
Read Moreجلیل عالی
جلیل عالی
خیر دنیا سے سیاست سہی دنیا والی خود سے جو عہد کیا وہ تو نبھایا جائے
Read Moreجلیل عالی ۔۔۔ سپنوں کے سب رنگ ڈھلیں تعبیروں میں
سپنوں کے سب رنگ ڈھلیں تعبیروں میں یہ انعام کہاں اپنی تقدیروں میں ریزہ ریزہ خود کو ڈھونڈ رہا ہوں میں نقطہ نقطہ البم کی تصویروں میں بستی کا ہر چہرہ بھید کتابوں کا ایک کہانی شامل سب تحریروں میں اک دوجے کی الجھن کا سلجھائو بھی قید بھی ہم اپنی اپنی زنجیروں میں عالی اک دن پلکوں سے سب چھانٹو گے جتنے کنکر پھینک رہے ہو ہیروں میں
Read Moreنعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ جلیل عالی
ایک لمحہ کہ ملیں سارے زمانے جس میں ایک نکتہ سبھی حکمت کے خزانے جس میں دائرہ جس میں سما جائیں جہانوں کی حدود آئنہ جس میں نظر آئے عدم کا بھی وجود فرش پر عرش کی عظمت کی دلیلِ محکم خلق پر رحمتِ خالق کی سبیلِ محکم دسترس اُس کی نگاہوں کی کراں تا بہ کراں وہ تجسس کے لئے آخری منزل کا نشاں ایک توسیع کہ قسمت کی لکیروں میں رہے ایک تنبیہ کہ بیدار ضمیروں میں رہے
Read Moreجلیل عالی ۔۔۔ باغِ گلِ سرخ ( افتخار عارف)
مضبوط بندش اور روایت کے تخلیقی تسلسل کے ممتاز شاعر جناب افتخار عارف کا تازہ شعری مجموعہ "باغِ گلِ سرخ” موصول ہوا۔افتخار عارف اپنے فکری و تہذیبی تشخص کی کلیت میں جیتے اور شعر کہتے ہیں۔ان کے کلام اور ان کی شخصیت میں کہیں دوئی کا شائبہ نہیں ہوتا۔ قدرت نے انہیں فکر و احساس اور زاویۂ نگاہ کے ایسے توازن سے نواز رکھا ہے کہ انہیں کسی پہلو سے معذرت خواہی کی کبھی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ وہ ایک صاحبِ واردات شاعر ہیں اور حضرت علی رض کے اس…
Read Moreجلیل عالی، احمد مشتاق
جلیل عالی
دُھن ہے کہ سجے گھر بھی، دل میں ہے مگر ڈر بھی دیوار نہ گر جائے تصویر بدلنے سے
Read Moreپسند کا محاذ ….. جلیل عالی
پسند کا محاذ ………….. رن پڑا تو وفا کے متوالے توڑ کر کل کی سوچ زنجیریں پھاند کر ذات کی فصیلوں کو آگ اور خون کے سمندر میں کیسے دیوانہ وار کود گئے اور ہم کو یہ انتطار کہ کب معرکہ ختم ہو تو اپنا قلم فاتحوں کے لئے قصیدے کہے مرنے والوں کے مرثیے لکھے
Read More