خواہش کو مہمان کرو گے ۔۔۔ منیر سیفی

خواہش کو مہمان کرو گے اپنا ہی نقصان کرو گے ساری بستی مرنا چاہے کس کس پر احسان کرو گے! اب کس کی باری ہے صاحب! اب کس کو حیران کرو گے؟ کب تک اور پرکھنا ہم کو کب تک اطمینان کرو گے مَیں تو مٹّی ہو جائوں گا تم کیا میری جان کرو گے؟ جو بھی کام کرو گے سیفی! خارج اَز اِمکان کرو گے ………………………….. مجموعہ کلام: الست کاغذی پیرہن، لاہور اکتوبر ۲۰۰۴ء

Read More

ایک تماشا اور دکھایا جا سکتا تھا ۔۔۔ منیر سیفی

ایک تماشا اور دکھایا جا سکتا تھا مجھ کو زندہ بھی دفنایا جا سکتا تھا چڑیوں کی آواز نہ کانوں تک آ سکتی گھر میں اتنا شور مچایا جا سکتا تھا جب تک برف پگھلتی یا برکھا رُت آتی دریا اور بھی کام میں لایا جا سکتا تھا تم نے اپنا رستہ خود روکا تھا، ورنہ تم جب آنا چاہتے، آیا جا سکتا تھا چھوٹی چھوٹی خوشیاں بانٹی جا سکتی تھیں ہنستے ہنستے غم اَپنایا جا سکتا تھا کتنا ہی مصروف تھا پھر بھی اپنی خاطر تھوڑا سا تو وقت…

Read More

جب طوفاں کے بیچ کنارہ ہو سکتا تھا ۔۔۔ منیر سیفی

جب طوفاں کے بیچ کنارہ ہو سکتا تھا دریا کے باہر بھی دھارا ہو سکتا تھا اِک دیوار گرانے، اِک پردہ اُٹھنے سے اندر باہر ایک نظارہ ہو سکتا تھا تاریکی کی قسمت بدلی جا سکتی تھی ہر بستی میں ایک ستارہ ہو سکتا تھا قریہ قریہ خاک اُڑائی جا سکتی تھی میری آنکھوں کا بٹوارا ہو سکتا تھا جاں دے کر سستے میں جان بچا لائے ہو ورنہ عشق میں اور خسارا ہو سکتا تھا کب تک رستہ خوشبوئوں کا روکے رہتے کب تک اپنا جسم گوارا ہو سکتا…

Read More

وہ جب رونا بھول گیا تھا ۔۔۔ منیر سیفی

وہ جب رونا بھول گیا تھا دریا رستہ بھول گیا تھا مٹی تھی میثاق پہ قائم پانی وعدہ بھول گیا تھا صرف اک صورت یاد رہی تھی باقی دنیا بھول گیا تھا آئینہ تو لے آیا تھا چہرہ لانا بھول گیا تھا جاں بخشی بھی ہو سکتی تھی مَیں، چُپ رہنا بھول گیا تھا یوں تو اک آواز تھا مَیں بھی لوٹ کے آنا بھول گیا تھا ایک دیا تھا مَیں بھی لیکن جل کر بجھنا بھول گیا تھا بستے میں ہر شے رکھی تھی بچپن رکھنا بھول گیا تھا…

Read More

منیر سیفی

طلسمِ رفتگاں ٹوٹا تو سیفی غمِ آئندگاں کے بیچ مَیں تھا

Read More

منیر سیفی

چین کی نیند سویا کرتا تھا خود سے جب رابطہ نہ تھا میرا

Read More

منیر سیفی

غزل کی نوکری میں مجھ کو سیفی بہت کم فائدہ، گھاٹا بہت تھا

Read More

منیر سیفی

گردن میں بل آنا ہی تھا، پھر بھی سیفی! بوجھ ذرا سا اور اٹھایا جا سکتا تھا

Read More

منیر سیفی

تو کیا اب سبز چشمے ہی پہن کر ہمیں منظر ہَرا کرنا پڑے گا

Read More