بدن تو ایک حوالے کا ہے نشان میاں فصیلِ جِسم سے آگے کئی جہان میاں خود آشنائی کی خواہش ہے نقطۂ آغاز بہت قدیم نہیں اپنی داستان میاں فضا بدلنے پہ قدرت بھی ہاتھ آئے گی ہوئے جو دوست چراغ اور سائبان میاں کسی مدار کی رنگینیوں میں شامل ہے کشش کی دھار پہ چلتا یہ خاک دان میاں نظر میں تاب کہاں اُس کو دیکھنے کے لیے یہ دل ہے جس کی تجلی کا راز دان میاں پڑی دراڑ کہاں اور کہاں لگے جالے! کبھی خبر ہی نہ لی…
Read MoreMonth: 2024 اکتوبر
آفتاب خان ۔۔۔ ہونٹ جُنبش نہ کریں، آنکھ میں پانی ہی نہ ہو
ہونٹ جُنبش نہ کریں، آنکھ میں پانی ہی نہ ہو کیسے ممکن ہے بیاں ، دِل کی کہانی ہی نہ ہو سُست قدموں سے رواں ہے جو سُوئے موجِ رواں اُس نے گنگا میں کہیں راکھ بہانی ہی نہ ہو جس کے کاندھوں پہ کئی صدیوں کا ہے بوجھ لدا اُس نے یہ لاش کہیں اور دبانی ہی نہ ہو موم اور دھاگے اُٹھائے وہ چلا آیا ہے پھر سرِبزم کوئی شمع جلانی ہی نہ ہو بَن سنور کر جو نکل آئے ترے شہر کی سمت ہم نے اِس دشت…
Read Moreسرور فرحان ۔۔۔ فراقِ روح سے بس ایک کتبہ بن گیا ہوں
فراقِ روح سے بس ایک کتبہ بن گیا ہوں میں اک اجڑی ہوئی بستی کا حصہ بن گیا ہوں مجھے لگتا نہیں پَر کھول پاؤں گا فضا میں میں اپنے عشق کا خود ہی نشانہ بن گیا ہوں سکوں کیا خاک دوگے تم مجھے اے لمحۂ وصل! مسلسل ہجر کی چوٹوں سے پارا بن گیا ہوں مری آنکھوں میں ہیں تبدیلیاں سارے جہاں کی کبھی ناظر کبھی خود ہی نظارہ بن گیا ہوں جہاں تک ہو سکے تم آزماؤ صبر میرا مگر پتھر نہیں ہوں اب ، میں شعلہ بن…
Read Moreاکرم جاذب ۔۔۔ قاعدوں، رسموں، رواجوں میں نہ تعلیم میں ہے
قاعدوں، رسموں، رواجوں میں نہ تعلیم میں ہے دل کی تہذیب تو جذبات کی تنظیم میں ہے وقت کی نبض جہاں آ کے ٹھہر جائے گی ایسا لمحہ بھی مہ و سال کی تقویم میں ہے اہل ِ دنیا سے تصادم میں کھلیں گی آنکھیں یہ محبت تو ابھی عالمِ تنویم میں ہے اس نے سوچا ہی نہیں دیس نکالا دیتے میری ہستی کی بقا عشق کے اقلیم میں ہے رنج و آلام کی راہوں نے سکھا دی جو مجھے رمز لفظوں میں نہ لفظوں کے مفاہیم میں ہے آشکارا…
Read Moreناصر شہزاد
خود مٹ گیا مٹاتا ہوا سطوتِ حسین تاریخ مات دے گئی ابن زیاد کو
Read Moreقیصرالجعفری
تری گلی میں تماشا کیے زمانہ ہوا پھر اس کے بعد نہ آنا ہوا نہ جانا ہوا
Read Moreکیفی اعظمی
جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں دبا دبا سا سہی دل میں پیار ہے کہ نہیں
Read Moreاحمد فراز
عشق تو ایک کرشمہ ہے فسوں ہے یوں ہےیوں تو کہنے کو سبھی کہتے ہیں یوں ہے یوں ہے
Read Moreشیخ تراب علی قلندر
شہر میں اپنے یہ لیلیٰ نے منادی کر دی کوئی پتھر سے نہ مارے مرے دیوانے کو
Read Moreسعادت یار خان رنگین
بت بنے ہیں یوں تو ہم باتیں بناتے ہیں ہزار بات لیکن وصل کی اصلاً بتا سکتے نہیں
Read More