وہ گھر میں اکیلا اور بیزار بیٹھا تھا۔ کبھی کبھی تنہا رہنا کتنا اذیت ناک ہوتا ہے ۔ اکیلے بیٹھے بلاوجہ گھر کی ایک ایک چیز کو گھورتے رہنا۔ سوچنے کے لیے کوئی خیال یا موضوع بھی تو نہیں ہے کہ اسی کے بارے میں غور کیا جائے ۔ عجیب و غریب خیالات و موضوعات ذہن میں آتے ہیں ۔ جن پر غور کر کے کچھ بھی حاصل نہیں ہو سکتا ہے ۔ اس نے اپنا سر جھٹک کر سر اُٹھانے والے ان لایعنی خیالوں کو ذہن سے نکالا اور…
Read MoreTag: افسانہ
شاہین عباس ۔۔۔ امانت سولہ آنے
شہر میں کچھ بن رہا تھا۔ کیا بن رہا تھا،یہ اندازہ ذرامشکل ہی سے ہوپاتا۔ صورت کچھ یوں تھی کہ اندازہ لگانے والے فیتے اور فرلانگ اپنی قدر کھو بیٹھے تھے۔فیتے، لوہے کے صندوقوں میں پڑے تھے اور صندوقوں کی پیشانیوں پر بڑے بڑے تالے خالی خولی کھڑاک کے لیے ڈال د یے گئے تھے۔ چلتی ہوا کے ساتھ ساتھ بے طرح کا کھٹکاکھڑاک،جیسے لوہا،لوہے سے بجتا ہو یا بھڑتا ہو۔ دونوں آوازوں میں فرق کرنا ممکن نہیں تھا۔ رہے فرلانگ،تو وہ زمین کے اندر پرت،دو پرت گھنے،گھنیرے پردوں میں…
Read Moreاختر حسین جعفری ۔۔ احمد ندیم قاسمی
میرا جی ۔۔۔ پاس کی دوری
ناصر زیدی نمبر ۔۔۔ جنوری، فروری 2020ء
ناصر زیدی نمبر DOWNLOAD
Read Moreحامد یزدانی ۔۔۔ مرغولے
مرغولے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’جو نفی ٔذات کی سیڑھیاں چڑھتا ہے وہی قُربِ الہٰی کی منزل پاتا ہے۔ رب کہتا ہےکہ تقویٰ اختیارکرو تو مطلب یہ کہ اس سے ڈرو۔۔۔‘‘ ’’عنوان !‘‘۔۔۔’’عنوان۔۔۔؟‘‘ ’’عنوان۔۔۔تو بتا دیجیے پہلے، جناب۔‘‘ سرگوشی نے اسے چونکا دیا۔ ’’اوہ، جی،جی۔معاف کیجیے گا، میں بھول گیا۔میرے افسانے کا عنوان ہے ’ڈر‘۔‘‘ نوآموز افسانہ نگارنے یہ کہتے ہوئے ایک جھکی جھکی نظر حاضرین پر ڈالی۔ اپنے استخوانی لرزیدہ ہاتھ سے سفیدکاٹن کے تریزوں والے کُرتے کی دائیں جیب میں سے چُڑمُڑا سا نیلا رومال نکالا اور ماتھے پر ابھرتے پسینے…
Read Moreخالی بالٹی ۔۔۔ حامد یزدانی
خالی بالٹی ۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے اُنہیں ڈھونڈنا ہے۔ سرکاری دورے کا آج آخری دن ہے۔ پچھلے چار دن میں مختلف رسمی ملاقاتوں اور باقاعدہ اجلاسوں میں کچھ یوں الجھا رہا کہ نہ تو قدم ڈھاکہ کی چند سرکاری عمارتوں کی سفید راہداریوں میں بھٹکتے تذبذب سے باہر نکل پائے اور نہ ہی ذہن اکڑی ہوئی کرسیوں کو کھینچ کرمستطیل میز کے قریب کرنے اور پھر گھسیٹ کر دُور کرنے کی دھیمی دھیمی گونج سے آزاد ہو پایا۔ ایک نو قائم شدہ ملک کے دارالحکومت میں مصروفیات کی ترتیب یا بے…
Read Moreاُس بازار میں ۔۔۔ شورش کاشمیری
اُس بازار میں (شورش کاشمیری) DOWNLOAD
Read Moreمکینک کہاں گیا ۔۔۔ محمدحامدسراج
مکینک کہاں گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ دل پر لگنے والی چوٹ گہری تھی، من میں اترنے والا گھائو شدید تھا۔اس کی آنکھیں جھکی تھیں۔ پائوں کے انگوٹھے سے وہ زمین کرید رہاتھا۔آنکھیں اٹھانا اس تربیت کے خلاف تھاجواس کی طبیعت اورمزاج کا بچپن سے حصہ تھی۔وہ آنکھیں اٹھاکر باپ کے سامنے گستاخی کامرتکب نہیں ہوناچاہتاتھا۔باپ اسے تھپڑ دے مارتاتو وہ سہہ جاناآسان تھا ۔لیکن باپ کی آنکھ میں اُترا غصہ اس کے وجودکوریزہ ریزہ کر گیا۔اپنے وجودکے ریزے چن کردوبارہ سانس بحال کر کے وہ کہیں نکل جاناچاہتاتھا لیکن یہ اتنا آسان…
Read Moreلوہے کا کمر بند ۔۔۔ رام لعل
لوہے کا کمر بند ۔۔۔۔۔۔۔ بہت عرصہ گزرا کسی ملک میں ایک سوداگر رہتا تھا۔ اس کی بیوی بہت خوب صورت تھی۔ اتنی خوب صورت کہ اس کی محض ایک جھلک پانے کے لئے عاشق مزاج لوگ اس کی گلی کے چکر لگایا کرتے تھے۔ یہ بات سوداگر کو بھی معلوم تھی، اس لیے اس نے اپنی بیوی پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔ اس کی اجازت کے بغیر وہ کسی سے مل نہیں سکتی تھی۔ اس کے قریب قریب سارے ہی ملازم دراصل اس سوداگر کے خفیہ جاسوس…
Read More