اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا

کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا دل کہاں کہ گم کیجے؟ ہم نے مدعا پایا عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا درد کی دوا پائی، درد بے دوا پایا دوست دارِ دشمن ہے! اعتمادِ دل معلوم آہ بے اثر دیکھی، نالہ نارسا پایا سادگی و پرکاری، بے خودی و ہشیاری حسن کو تغافل میں جرأت آزما پایا غنچہ پھر لگا کھلنے، آج ہم نے اپنا دل خوں کیا ہوا دیکھا، گم کیا ہوا پایا حالِ دل نہیں معلوم، لیکن اس قدر یعنی ہم نے…

Read More