عمران اعوان

سانس لینا محال ٹھہرا ہے تیری محفل میں لوگ اتنے ہیں

Read More

عمران اعوان ۔۔۔ ہنستے چہرے پہ بھی قرار نہیں

ہنستے چہرے پہ بھی قرار نہیں اسطرح زندگی گزار نہیں تو نے ہر بار جھوٹ بولا ہے تیری باتوں کا اعتبار نہیں تو یہاں وقت پاس کرتا ہے مجھ کو معلوم ہے یہ پیار نہیں تیرا ہر سال اک کہانی ہے میرا لمحوں میں بھی شمار نہیں میں پسِ بام دیکھ سکتا ہوں صرف آنکھوں پہ انحصار نہیں تیری آنکھوں میں ہو بھی سکتا ہے میرے چہرے پہ تو غبار نہیں تو مجھے کب کا بھول بیٹھا ہے اور مجھے تیرا انتظار نہیں زندگی سے فرار ممکن ہے ہجر کی…

Read More

عمران اعوان … یہی تو سوچ کے ہلکان تھا میں سارا دن

یہی تو سوچ کے ہلکان تھا  میں سارا دن کہ میرے بعد بھی کٹتا رہا تمہارا دن مجھے پتہ ہے ترا فلسفہ  ضرورت ہے اسی لیے تو مرے بعد بھی گزارا دن ہم آج شام سے پہلے نہ لوٹ پائیں گے کہاں یہ لمبا سفر اور  کہاں ہمارا دن ہم اہل ہجر ہیں راتوں کو جاگنے والے ہمارے واسطے تو نے نہیں اتارا دن ہمیں بھی وصل کے لمحے عزیز ہیں جاناں! ہمیں بھی زندگی سے دے کوئی ادھارا دن حسین لگنے لگی ہے تمام دنیا مجھے تمہاری آنکھ نے…

Read More