حسرت سے اُس کے کوچے کو کیوں کر نہ دیکھیے
اپنا بھی اس چمن میں کبھی آشیانہ تھا
Related posts
-
محسن کاکوروی
دامن سے وہ پونچھتا ہے آنسو رونے کا کچھ آج ہی مزا ہے -
محسن بھوپالی
زمانہ ساز ڈریں گردش زمانہ سے ہمارا کیا ہے ہمیں حادثوں نے پالا ہے -
محسن احسان
میں اس بدن میں اتر جاؤں گا نشے کی طرح وہ ایک بار اگر پھر پلٹ...