نہ مو قلم، نہ پرندے، نہ چشمِ نم مرے بعد
رکھے گا کون ترے باغ میں قدم مرے بعد
ہوائے شام! تری بازگشت مجھ تک ہے
کرے گا کون مرے رفتگاں کا غم مرے بعد
مگر یہ رقص، بغیرِ کمان و تیر و تبر
رہے گی شہرِ غزالاں میں رسمِ رَم مرے بعد
بہت قدیم سر و کار جائے گا مرے ساتھ
پیے گا کون تری بے رخی کا سم مرے بعد
جنوں میں صحو، خبر میں حلولِ بے خبری
یہ ساز و رخت نہ ہو گا کبھی بہم مرے بعد
ورق پہ صرف خطِ مستقیم دیکھو گے
نہیں رہیں گے یہ باتوں کے پیچ و خم مرے بعد