وہ سراپا رہا سہا اُس کا
منتظر ہو گا آئنہ اُس کا
عشق اُس نے کبھی کیا ہو گا
رکھ رکھائو بتا گیا اُس کا
اُس کا ملنا محال تھا،یہ تو
خوشبوئوں نے دیا پتہ اُس کا
وہ کہانی عجب کہانی تھی
تن بدن سٹپٹا گیا اُس کا
اور پھر سوچنے لگا ناصر
کون در کھٹکھٹا گیا اُس کا
Related posts
-
اختر شمار ۔۔۔ خبر نہیں کہ ملیں ہم زباں کہیں نہ کہیں
خبر نہیں کہ ملیں ہم زباں کہیں نہ کہیں ہماری ہو گی مگر داستاں کہیں نہ... -
زبیر فاروق ۔۔۔ اُس کے دل نے بھی کچھ کہا ہو گا
اُس کے دل نے بھی کچھ کہا ہو گا غیر نے جو کہا سنا ہو گا... -
عباس علی شاہ ثاقب ۔۔۔۔ ہمارے شہر کے سُقراط دیکھو
ہمارے شہر کے سُقراط دیکھو جہالت کی یہاں افراط دیکھو فسادی ہاتھ میں قانون سازی علم...