غزل حلقۂ دل سے نکل‘ وقت کی فرہنگ میں کھل اے مرے خواب! کسی عکسِ صدا رنگ میں کھل اے مرے رہروِ جاں! کس نے کہا تھا تجھ کو آنکھ سے دل میں اُتر‘ درد کے آہنگ میں کھل اے مری خامشیِ کرب نما خود سے نکل تجھ کو کھلنا ہے تو دشمن کے دلِ تنگ میں کھل اے لہو ہوتی ہوئی موجِ غمِ ہجر ذرا خیمۂ خاک سے چل اور رگِ سنگ میں کھل ایک لمحے کی پس و پیش بھی ہوتی ہے بہت اب تو اے جذبۂ صد…
Read MoreMonth: 2025 مارچ
امیر خسرو ۔۔۔ پہیلی
ایک نار بھنورا سی کالی کان نہیں وہ پہنے بالی ناک نہیں وہ سونگھے پھول جتنا عرض اتنا ہی طول
Read Moreامیر خسرو ۔۔۔ گیت
سب سکھیوں میں چادر میری میلی دیکھیں ہنس ہنس ناری اب کے بہار چادر میری رنگ دے پیا رکھ لے لاج ہماری صدقہ باب گنج شکر کا رکھ لے لاج ہماری قطب فریدل آئے براتی خسرو راج دلاری کوئی ساس کوئی نند سے جھگڑے ہم کو آس تمہاری رکھ لے لاج ہماری نظام رکھ لے لاج ہماری
Read Moreامیر خسرو ۔۔۔ ز حالِ مسکیں مکن تغافل دُرائے نیناں بنائے بتیاں
ز حالِ مسکیں مکن تغافل دُرائے نیناں بنائے بتیاں کہ تابِ ہجراں ندارم اے جاں نہ لے ہو کاہے لگائے چھتیاں شبانِ ہجراں دراز چوں زلف و روزِ وصلت چوں عمرِ کوتاہ سکھی! پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں یکایک از دل دو چشم جادو بصد فریبم ببردِ تسکیں کسے پڑی ہے جو جا سناوے پیارے پی کو ہماری بتیاں چوں شمعِ سوزاں، چوں ذرہ حیراں، ہمیشہ گریاں، بہ عشق آں ما نہ نیند نیناں، نہ انگ چیناں، نہ آپ آویں، نہ بھیجیں پتیاں بحقِّ…
Read Moreامیر خسرو ۔۔۔ بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی
بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی کیسے میں بھر لاؤں مدھوا سے مٹکی پانی بھرن کو جو میں گئی تھی دوڑ ، جھپٹ ، موری مٹکی پھٹکی بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی مورے اچھے نظام پیا جی
Read Moreخورشید رضوی ۔۔۔ اپنے باطن کے چمن زار کو رجعت کر جا
غزل اپنے باطن کے چمن زار کو رجعت کر جا دیکھ اب بھی روشِ دہر سے وحشت کر جا اپنا چلتا ہوا بت چھوڑ زمانے کے لیے اور خود عرصۂ ایام سے ہجرت کر جا مانتا جس کو نہ ہو دل وہ عمل خود پہ گزار جو فسانہ ہو اسے چھو کے حقیقت کر جا سر کٹایا نہیں جاتا ہے تو کٹ جاتا ہے بات اتنی ہے کہ اس کام میں سبقت کر جا جاں سے آگے بھی بہت روشنیاں ہیں خورشید اک ذرا جاں سے گزر جانے کی ہمت…
Read Moreاکرم کنجاہی ۔۔۔ ایم زیڈ کنول
ایم زیڈ کنول لاہور میں مقیم معروف شاعرہ ایم زیڈ کنول کا پہلا شعری مجموعہ ’’چہرے گلاب سے‘‘ ۱۹۹۸ء میں منظر عام پر آیا تھا: یہ کون میری روح کے اندر اُتر گیا ہر سو دکھائی دیتے ہیں چہرے گلاب سے عمومی طور پر نئے شعرا و شاعرات کے پہلے مجموعۂ کلام میں فکری طور پر جوآرزوئیں، تمنّائیں اور کچی عمروں کے خواب ہوتے ہیں، اُن کی جگہ لا شعور و وجدان کی جمالیاتی کیفیات بہت بہتر ڈکشن میں پیش کی گئی تھیں۔اسلوبِ بیاں کو خوب صورت رنگ دینے والی…
Read Moreاکرم کنجاہی ۔۔۔۔ عشرت معین سیما
عشرت معین سیما …………………………………… ہم نے تو ہجرتوں کے تسلسل کا دکھ سہا اپنے نگر کے پار کے اُس پار ہی سہی یہ شعر جرمنی میں مقیم معروف پاکستانی شاعرہ، افسانہ نگار اور مترجم عشرت معین سیما کا ہے۔ توازن اور موزونیت بھی حسن ہی کا دوسرا نام ہے۔ وجدان و لا شعور کے پرزم سے اظہارِ ذات اور انکشافِ ذات کی دھنک رنگی پھوٹتی ہے تو خارجی عناصر پر غور و فکر ذمے داری کی جوت جگمگاتے اور ہمارے احساس کو لو دیتے ہیں۔ غزل و نظم میں جمالیاتی…
Read Moreمحسن اسرار
یہ اختلاف جو ہم کر رہے ہیں آپس میں نہ کچھ ہمارا ہے اِس میں نہ کچھ تمھارا ہے
Read Moreمحسن اسرار ۔۔۔ کل رات وہ جھگڑتی رہی بات بات پر
کل رات وہ جھگڑتی رہی بات بات پر اور میں کتاب لکھتا رہا کائنات پر کیا سوچیے کہ سوچ سے آگے ہے زندگی پہرے لگا رکھے ہیں کسی نے حیات پر کیا داستاں سنائیے اُس کے وصال کی کیا تبصرہ کرے کوئی صحرا کی رات پر وحشت کوئی ضرور ہے مجھ میں چھپی ہوئی بھرتی ہے چٹکیاں جو مرے بات بات پر محسنؔ گئے دنوں کے حوالے سے ان دنوں ہم غور کر رہے ہیں نئے واقعات پر
Read More