سید آل احمد ۔۔۔ اے رسم و راہِ شہر کے محتاط ظرف رنگ

اے رسم و راہِ شہر کے محتاط ظرف رنگ ٹھوکر بھی کھا کے آیا نہ جینے کا ہم کو ڈھنگ آتی نہیں ہے سطحِ یقیں پر وفا کی لہر رہتی ہے صبح و شام مزاجوں میں سرد جنگ ہر صبح دُکھ سے چور ملا زخم زخم جسم ہر شب تھرک تھرک گیا آہٹ پہ انگ انگ تھا جس سے میرے سچ کے تحمل کا ربطِ خاص اترا اسی کے غم کا مری روح میں خدنگ ناآشنائے لذتِ لہجہ تھے سب ہی لوگ کیا کیا بساطِ لب پہ بکھیری نہ قوسِ…

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ فلک نے پیس کر سرمہ بنایا

فلک نے پیس کر سرمہ بنایا نظر میں اس کی میں تو بھی نہ آیا زمانے میں مرے شور جنوں نے قیامت کا سا ہنگامہ اٹھایا بلا تھی کوفت کچھ سوز جگر سے ہمیں تو کوٹ کوٹ ان نے جلایا تمامی عمر جس کی جستجو کی اسے پاس اپنے اک دم بھی نہ پایا نہ تھی بیگانگی معلوم اس کی نہ سمجھے ہم اسی سے دل لگایا قریبِ دیر خضر آیا تھا لیکن ہمیں رستہ نہ کعبے کا بتایا حقِ صحبت نہ طیروں کو رہا یاد کوئی دو پھول اسیروں…

Read More

مرزا غالب ۔۔۔ عالم جہاں بعرضِ بساطِ وجود تھا

عالم جہاں بعرضِ بساطِ وجود تھا جوں صبح، چاکِ جَیب مجھے تار و پود تھا جز قیس اور کوئی نہ آیا بروئے کار صحرا، مگر، بہ تنگیِ چشمِ حُسود تھا بازی خورِ فریب ہے اہلِ نظر کا ذوق ہنگامہ گرم حیرتِ بود و نمود تھا عالم طلسمِ شہرِ خموشاں ہے سر بہ سر یا میں غریبِ کشورِ گفت و شنود تھا آشفتگی نے نقشِ سویدا کیا درست ظاہر ہوا کہ داغ کا سرمایہ دود تھا تھا خواب میں خیال کو تجھ سے معاملہ جب آنکھ کھل گئی نہ زیاں تھا…

Read More

فانی بدایونی ۔۔۔ خلق کہتی ہے جسے دل ترے دیوانے کا

خلق کہتی ہے جسے دل ترے دیوانے کا ایک گوشہ ہے یہ دنیا اسی ویرانے کا اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا حسن ہے ذات مری ،عشق صفت ہے میری ہوں تو میں شمع مگر بھیس ہے پروانے کا کعبہ کو دل کی زیارت کے لیے جاتا ہوں آستانہ ہے حرم میرے صنم خانے کا مختصر قصۂ غم یہ ہے کہ دل رکھتا ہوں رازِ کونین خلاصہ ہے اس افسانے کا زندگی بھی تو پشیماں ہے یہاں لا کے مجھے…

Read More

رسا چغتائی … تیرے آنے کا انتظار رہا

تیرے آنے کا انتظار رہا عمر بھر موسمِ بہار رہا پا بہ زنجیر زلفِ یار رہی دل اسیرِ خیال یار رہا ساتھ اپنے غموں کی دھوپ رہی ساتھ اک سروِ سایہ دار رہا میں پریشان حال آشفتہ صورتِ رنگِ روزگار رہا آئنہ آئنہ رہا پھر بھی لاکھ در پردۂ غبار رہا کب ہوائیں تہِ کمند آئیں کب نگاہوں پہ اختیار رہا تجھ سے ملنے کو بے قرار تھا دل تجھ سے مل کر بھی بے قرار رہا

Read More

محمد علوی ۔۔۔ سردی میں دن سرد ملا

سردی میں دن سرد ملا ہر موسم بے درد ملا اونچے لمبے پیڑوں کا پتہ پتہ زرد ملا سوچتے ہیں کیوں زندہ ہیں اچھا یہ سر درد ملا ہم روئے تو بات بھی تھی کیوں روتا ہر فرد ملا ملا ہمیں بس ایک خدا اور وہ بھی بے درد ملا علوی خواہش بھی تھی بانجھ جذبہ بھی نا مرد ملا

Read More

احمد مشتاق … یہ تنہا رات یہ گہری فضائیں

یہ تنہا رات یہ گہری فضائیں اُسے ڈھونڈیں کہ اس کو بھول جائیں خیالوں کی گھنی خاموشیوں میں گھلی جاتی ہیں لفظوں کی صدائیں یہ رستے رہروؤں سے بھاگتے ہیں یہاں چھپ چھپ کے چلتی ہیں ہوائیں یہ پانی خامشی سے بہہ رہا ہے اِسے دیکھیں کہ اِس میں ڈوب جائیں جو غم جلتے ہیں شعروں کی چتا میں انھیں پھر اپنے سینے سے لگائیں چلو ایسا مکاں آباد کر لیں جہاں لوگوں کی آوازیں نہ آئیں

Read More

رسا چغتائی ۔۔۔ ترے نزدیک آ کر سوچتا ہوں

ترے نزدیک آ کر سوچتا ہوں میں زندہ تھا کہ اب زندہ ہوا ہوں جن آنکھوں سے مجھے تم دیکھتے ہو میں ان آنکھوں سے دنیا دیکھتا ہوں خدا جانے مری گٹھری میں کیا ہے نہ جانے کیوں اٹھائے پھر رہا ہوں یہ کوئی اور ہے اے عکسِ دریا میں اپنے عکس کو پہچانتا ہوں نہ آدم ہے نہ آدم زاد کوئی کن آوازوں سے سر ٹکرا رہا ہوں مجھے اس بھیڑ میں لگتا ہے ایسا کہ میں خود سے بچھڑ کے رہ گیا ہوں جسے سمجھا نہیں شاید کسی…

Read More

نظام رامپوری ۔۔۔ عادت سے ان کی دل کو خوشی بھی ہے غم بھی ہے

عادت سے ان کی دل کو خوشی بھی ہے غم بھی ہے یہ لطف ہے ستم بھی ہے عذرِ ستم بھی ہے الفت مجھے جتاتے ہو دل میں بھی درد ہے رونے کا منہ بناتے ہو آنکھوں میں نم بھی ہے اس بت کا وصل تھا تو خدائی کا عیش تھا یہ جانتے نہ تھے کہ زمانے میں غم بھی ہے تسکین میرے دل کی اور اس بے وفا کا قول دل میں فریب بھی ہے، لبوں پر قسم بھی ہے اب آؤ مل کے سو رہیں، تکرار ہو چکی…

Read More

محمد علوی ۔۔۔ شریفے کے درختوں میں چھپا گھر دیکھ لیتا ہوں

شریفے کے درختوں میں چھپا گھر دیکھ لیتا ہوں میں آنکھیں بند کر کے گھر کے اندر دیکھ لیتا ہوں ادھر اس پار کیا ہے یہ کبھی سوچا نہیں میں نے مگر میں روز کھڑکی سے سمندر دیکھ لیتا ہوں سڑک پہ چلتے پھرتے دوڑتے لوگوں سے اکتا کر کسی چھت پر مزے میں بیٹھے بندر دیکھ لیتا ہوں یہ سچ ہے اپنی قسمت کوئی کیسے دیکھ سکتا ہے مگر میں تاش کے پتے اٹھا کر دیکھ لیتا ہوں گلی کوچوں میں چوراہوں پہ یا بس کی قطاروں میں میں…

Read More