جمال احسانی

چراغ بجھتے چلے جا رہے ہیں سلسلہ وار میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے

Read More

خالد علیم

چاند بھی ہے مری صبح پُرنور کا منتظر شام سے اے غنیمِ شب ِ ابتدا دیکھنا، میں اکیلا نہیں

Read More

عطاالحسن

چاہے مکین گھر کو بُرا جاننے لگے دیوار کیسے در کو بُرا جاننے لگے

Read More

افضل گوہر

چھاؤں تو پہلے ہی بہت کم تھی پیڑ بھی دھوپ کا بنا دیا ہے

Read More

قابل اجمیری

چشمِ میگوں پہ ہیں سیہ پلکیں یا گھٹائیں شراب خانے پر

Read More

اعجاز عبید ۔۔۔ وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں

وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں جاگنے کی ہے شب کچھ دعا مانگ لوں اس مرض کی تو شاید دوا ہی نہیں دے رہا ہے وہ، دل کی شفا مانگ لوں عفو ہوتے ہوں آزار سے گر گناہ میں بھی رسوائی کی کچھ جزا مانگ لوں شاید اس بار اس سے ملاقات ہو بارے اب سچے  دل سے دعا مانگ لوں یہ خزانہ لٹانے کو آیا ہوں میں اس کو ڈر ہے کہ اب جانے کیا مانگ لوں اب کوئی تیر تر کش میں باقی نہیں اپنے رب…

Read More

مرزا اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ غزل

بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…

Read More