عاشقوں کے جمگھٹے میں تیری بزمِ ناز تک شمع بجھتے ہی بدل جاتا ہے پروانوں کا رُخ
Read MoreTag: qabil ajmeeri’s ghazal
قابل اجمیری
ظلمت و نور میں تفریق ابھی مشکل ہے رات سو رنگ بدلتی ہے سحر ہونے تک
Read Moreقابل اجمیری۔۔۔ ہونٹوں پہ ہنسی آنکھ میں تاروں کی لڑی ہے
ہونٹوں پہ ہنسی آنکھ میں تاروں کی لڑی ہے وحشت بڑے دلچسپ دوراہے پہ کھڑی ہے آداب تری بزم کے جینے نہیں دیتے دیوانوں کو جینے کی تمنا تو بڑی ہے دل رسم و رہِ شوق سے مانوس تو ہو لے تکمیلِ تمنا کے لئے عمر پڑی ہے
Read Moreقابل اجمیری
اختیاراتِ محبت کو سمجھتا ہوں میں آپ بے وجہ بھی کر سکتے ہیں برباد مجھے
Read Moreقابل اجمیری
چشمِ میگوں پہ ہیں سیہ پلکیں یا گھٹائیں شراب خانے پر
Read Moreقابل اجمیری
راہ پرخار ہے اور رات اندھیری قابلؔ دور تک کوئی چراغِ رخِ زیبا بھی نہیں
Read Moreقابل اجمیری
ہم بے کسوں کی بزم میں آئے گا اور کون آ بیٹھتی ہے گردشِ دوراں کبھی کبھی
Read Moreقابل اجمیری
احباب کے فریبِ مسلسل کے باوجود کھنچتا ہے دل خلوص کی آواز پر ابھی
Read Moreقابل اجمیری
بے کسی سے بڑی امیدیں ہیں تم کوئی آسرا نہ دے جانا
Read Moreقابل اجمیری
خود اہلِ کشتی کی سازشیں ہیں کہ نا خدا کی نوازشیں ہیں وہیں تلاطم کو ہوش آیا جہاں کناروں نے ساتھ چھوڑا
Read More