اک بات کہتے کہتے کبھی رُک گیا تھا حسن وہ ماجرا، فراق! مجھے بھولتا نہیں
Read MoreTag: گورکھپوری
ظفر گورکھپوری ۔۔۔۔ غلط آغاز کا انجام، پیارے! سوچ لینا
غلط آغاز کا انجام، پیارے! سوچ لینا کھڑے ہو تم تباہی کےکنارے، سوچ لینا جو رُت بدلی تو اُڑ جائیں گے یہ پلکوں سے اک دن پرندوں کی طرح ہیں خواب سارے، سوچ لینا کہیں چکرا نہ جائو تم، یہ ہے تہذیبِ دریا کہ اک رُخ پہ نہیں بہتے ہیں دھارے، سوچ لینا کھلونے بیچنے والوں کی صورت میں ہیں ڈاکو اُٹھا لے جائیں گے بچے تمھارے، سوچ لینا گھنے شہروں سے اکتا کر بنانا چاہتے ہو نیا سا گھر سمندر کے کنارے، سوچ لینا گزر جائے گی اک دنیا…
Read Moreفراق گورکھپوری ۔۔۔۔۔ آنکھوں میں جو بات ہو گئی ہے
آنکھوں میں جو بات ہو گئی ہے اِک شرحِ حیات ہو گئی ہے جب دل کی وفات ہو گئی ہے ہر چیز کی رات ہو گئی ہے غم سے چُھٹ کر یہ غم ہے مجھ کو کیوں غم سے نجات ہو گئی ہے مدت سے خبر ملی نہ دل کی شاید کوئی بات ہو گئی ہے جس شے پہ نظر پڑی ہے تیری تصویرِ حیات ہو گئی ہے اب ہو مجھے دیکھیے کہاں صُبح ان زلفوں میں رات ہو گئی ہے دل میں تجھ سے تھی جو شکایت اب غم…
Read Moreگاؤں کی دہلیز پر ۔۔۔۔۔ ظفر گورکھپوری
گاؤں کی دہلیز پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ سماں میری یادوں میں محفوظ ہے گاؤں سے مَیں چلا میری ماں اور رشتے کی کچھ بھابھیاں کچھ بڑی بوڑھیاں کچھ اڑوسی پڑوسی چھوڑنے آئے تھے گاؤں کی آخری حد پہ امرود کے باغ تک آبدیدہ تھے سب اپنی امی کی بانہوں سے تم ہمک کر مری گود میں آ گئے تھے مسکراہٹ میں برفی گھلی تھی اور معصوم "غوں غاں” کہ تالاب…
Read Moreظفر گورکھپوری ۔۔۔۔ دَر سے، دہلیز سے ، دیوار سے پہلے کیا تھا
دَر سے، دہلیز سے ، دیوار سے پہلے کیا تھا غار پہلے تھا مگر غار سے پہلے کیا تھا کل ہمیں اور تمھیں یاد بھی شاید نہ رہے ان مقامات پہ بازار سے پہلے کیا تھا نہ کوئی خوف تھا آندھی کا، نہ برسات کا ڈر گھر فصیلِ در و دیوار سے پہلے کیا تھا نہ یہ رنگوں کی زمیں تھی نہ سُروں کا آکاش تیرے اور میرے سروکار سے پہلے کیا تھا کل نہ ہو گا کوئی بچوں کو بتانے والا یہ جو دیوار ہے، دیوار سے پہلے کیا…
Read Moreظفر گورکھپوری
یہاں تو خیر ویرانی بہت ہے وہاں کیا ہے جہاں پانی بہت ہے
Read Moreہزار داستان ۔۔۔۔۔۔ فراق گورکھپوری (فراق کے ایک ہزار منتخب اشعار)
ہزار داستان ۔۔۔۔ فراق گورکھپوری DOWNLOAD فراق گورکھپوری کے ایک ہزار منتخب اشعار
Read Moreفراق گورکھپوری
! ترا وصال بڑی چیز ہے، مگر اے دوست وصال کو مری دنیائے آرزو نہ بنا
Read More