آرزؤں کو وسعت نہ دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آرزؤں کو وسعت نہ دو اپنے ہی دائرہ میں مقید کرو ورنہ یہ پھیل کر ہر طرف سے تمھیں گھیر لیں گی نوچ ڈالیں گی، زخمی کریں گی خود بکھر جائو گے، روح مر جائے گی اپنی ہی لاش سر پر اٹھائے بیچ بازار ننگے پھرو گے اپنے ہی لوگ نزدیک آ کر تم کو دیکھیں گے، منہ پھیر لیں گے تم کو غلطی کا احساس ہوگا تھوک نگلو گے کڑوا لگے گا رات، ویران بے کیف ہوگی دن پہاڑوں سا بھاری لگے گا…
Read MoreTag: سہ ماہی کارواں بہاولپور
عازم کوہلی
دکھ پہ میرے رو رہا تھا جو بہت جاتے جاتے کہہ گیا: اچھا ہوا
Read Moreثروت حسین ۔۔۔ قندیل مہ و مہر کا افلاک پہ ہونا
جانثار اختر
اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیے ہیں
Read Moreاحمد خیال ۔۔۔ دانیال طریر (مرحوم) کے لیے
کرشن کمار طور ۔۔۔ طلسم گردش دست ہنر جہاں کم ہے
ڈاکٹر فخر عباس ۔۔۔ روپ نگر کی رانی سے ڈر لگتا ہے
میرا جی
خوشیاں آئیں؟ اچھا، آئیں، مجھ کو کیا احساس نہیں سُدھ بُدھ ساری بھول گیا ہوں دکھ کے گیت سنانے میں
Read More