میر تقی میر ۔۔۔ اپنے ہوتے تو با عتاب رہا

اپنے ہوتے تو با عتاب رہا بے دماغی سے با خطاب رہا ہو کے بے پردہ ملتفت بھی ہوا ناکسی سے ہمیں حجاب رہا نہ اٹھا لطف کچھ جوانی کا کم بہت موسمِ شباب رہا کارواں ہائے صبح ہوتے گیا میں ستم دیدہ محوِ خواب رہا ہجر میں جی ڈھہا گرے ہی رہے ضعف سے حالِ دل خراب رہا گھر سے آئے گلی میں سو باری یار بن دیر اضطراب رہا ہم سے سلجھے نہ اس کے الجھے بال جان کو اپنی پیچ و تاب رہا پردے میں کام یاں…

Read More

مرزا غالب ۔۔۔ نقش فریادی ہے کس کی شوخیِٔ تحریر کا

نقش فریادی ہے کس کی شوخیِٔ تحریر کا کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا شوخیِ نیرنگ، صیدِ وحشتِ طاؤس ہے دام، سبزے میں ہے پروازِ چمن تسخیر کا لذّتِ ایجادِ ناز، افسونِ عرضِ ذوقِ قتل نعل آتش میں ہے، تیغِ یار سے نخچیر کا کاؤکاوِ سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ صبح کرنا شام کا، لانا ہے جوئے شیر کا جذبۂ بے اختیارِ شوق دیکھا چاہیے سینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا آگہی دامِ شنیدن جس قدر چاہے بچھائے مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ تقریر کا خشت…

Read More

فانی بدایونی … ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا

ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا دل پہ کچھ اختیار تھا نہ رہا دلِ مرحوم کو خدا بخشے ایک ہی غم گسار تھا نہ رہا آ کہ وقتِ سکونِ مرگ آیا نالہ ناخوش گوار تھا نہ رہا ان کی بے مہریوں کو کیا معلوم کوئی امیدوار تھا نہ رہا آہ کا اعتبار بھی کب تک آہ کا اعتبار تھا نہ رہا کچھ زمانے کو سازگار سہی جو ہمیں سازگار تھا نہ رہا اب گریباں کہیں سے چاک نہیں شغلِ فصل بہار تھا نہ رہا موت کا انتظار باقی ہے آپ…

Read More

احمد فراز ۔۔۔ آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اُتر جائے گا وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا اتنا مانوس نہ ہو خلوتِ غم سے اپنی تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اُچھالا دے دوں میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اُتر جائے گا زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا تیری بخشش تری دہلیز پہ دَھر جائے گا ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا

Read More

محمد علوی ۔۔۔ دن میں پریاں کیوں آتی ہیں

دن میں پریاں کیوں آتی ہیں ایسی گھڑیاں کیوں آتی ہیں اپنا گھر آنے سے پہلے اتنی گلیاں کیوں آتی ہیں باہر کس کا ڈر لگتا ہے گھر میں چڑیاں کیوں آتی ہیں دن کیوں ننگے ہو جاتے ہیں راتیں عریاں کیوں آتی ہیں شعر میں الٹی سیدھی باتیں بول مری جاں کیوں آتی ہیں علوی قبروں تک جانے میں بھول بھلیاں کیوں آتی ہیں

Read More

سید آل احمد ۔۔۔ سکوں ہوا نہ میسر ہمیں فرار سے بھی

سکوں ہوا نہ میسر ہمیں فرار سے بھی ملے ہیں زخم ترے قرب کی بہار سے بھی متاعِ فقر بھی آئی نہ دستِ عجز کے ہاتھ گریز پا ہی رہا دولتِ وقار سے بھی ہم اہل دل ہی نہ سمجھے وفا کے منصب کو ہوئی ہے ہم کو ندامت ستم شعار سے بھی لہو ہے قلب ترے تمکنت کے لہجے سے عرق عرق ہے جبیں حرفِ انکسار سے بھی چراغِ ظلمتِ شب کی مثال ہے ہر سوچ ہمیں تو کچھ نہ ملا صبحِ انتظار سے بھی بجھا نہ شعلہ کوئی…

Read More

حفیظ جونپوری ۔۔۔۔ صبح کو آئے ہو نکلے شام کے

صبح کو آئے ہو نکلے شام کے جاؤ بھی اب تم مرے کس کام کے ہاتھا پائی سے یہی مطلب بھی تھا کوئی منہ چومے کلائی تھام کے تم اگر چاہو تو کچھ مشکل نہیں ڈھنگ سو ہیں نامہ و پیغام کے چھیڑ واعظ ہر گھڑی اچھی نہیں رند بھی ہیں ایک اپنے نام کے قہر ڈھائے گی اسیروں کی تڑپ اور بھی الجھیں گے حلقے دام کے محتسب چن لینے دے اِک اِک مجھے دل کے ٹکڑے ہیں یہ ٹکڑے جام کے لاکھوں دھڑکے ابتدائے عشق میں دھیان ہیں…

Read More

مرزا غالب ۔۔۔ جنوں گرم انتظار و نالہ بیتابی کمند آیا

جنوں گرم انتظار و نالہ بیتابی کمند آیا سویدا تا بلب زنجیر سے دودِ سپند آیا مہِ اختر فشاں کی بہرِ استقبال آنکھوں سے تماشا کشورِ آئینہ میں آئینہ بند آیا تغافل، بد گمانی، بلکہ میری سخت جانی ہے نگاہِ بے حجابِ ناز کو بیمِ گزند آیا فضائے خندۂ گُل تنگ و ذوقِ عیش بے پروا فراغت گاہِ آغوشِ وداعِ دل پسند آیا عدم ہے خیر خواہِ جلوہ کو زندانِ بے تابی خرامِ ناز برقِ خرمنِ سعیِ پسند آیا جراحت تحفہ، الماس ارمغاں، داغِ جگر ہدیہ مبارک باد اسد، غمخوارِ…

Read More