حبیب الرحمان مشتاق ۔۔۔۔۔۔ دولتِ عشق کہاں میری کمائی ہوئی ہے

دولتِ عشق کہاں میری کمائی ہوئی ہے یہ تو خود چل کے مرے ہاتھ میں آئی ہوئی ہے اب ترا ہجر ، مرے زخم ہرے رہتے ہیں میں نے کمرے میں تری یاد اگائی ہوئی ہے یہ کہیں پاس بلانے کا اشارا تو نہیں کس نے چوٹی پہ وہاں آگ جلائی ہوئی ہے پھر بھی کیوں مجھ کو لگا رہتا ہے اک ڈر تجھ سے صلح شرطوں پہ تری جب، مرے بھائی! ہوئی ہے لامکانی کی یہ گٹھڑی بھی عجب گٹھڑی ہے ہم نے اک عمر سے جو سر پہ…

Read More

خلیل الرحمٰن اعظمی

نشہء مے کے سوا کتنے نشے اور بھی ہیں کچھ بہانے مرے جینے کے لیے اور بھی ہیں

Read More

خلیل الرحمن اعظمی ۔۔۔ وہ دن کب کے بیت گئے جب دل سپنوں سے بہلتا تھا

وہ دن کب کے بیت گئے جب دل سپنوں سے بہلتا تھا گھر میں کوئی آئے کہ نہ آئے ایک دیا سا جلتا تھا یاد آتی ہیں وہ شامیں جب رسم و راہ کسی سے تھی ہم بے چین سے ہونے لگتے جوں جوں یہ دن ڈھلتا تھا اُن گلیوں میں اب سنتے ہیں راتیں بھی سو جاتی ہیں جن گلیوں میں ہم پھرتے تھے جہاں وہ چاند نکلتا تھا وہ مانوس سلونے چہرے جانے اب کس حال میں ہیں جن کو دیکھ کے خاک کا ذرہ ذرہ آنکھیں مَلتا…

Read More

سوداگر ۔۔۔۔۔ خلیل الرحمن اعظمی

سوداگر ۔۔۔۔۔۔ لو گجر بج گیا صبح ہونے کو ہے دن نکلتے ہی اب میں چلا جاؤں گا اجنبی شاہراہوں پہ پھر کاسۂ چشم لے لے کے ایک ایک چہرہ تکوں گا دفتروں، کارخانوں میں، تعلیم گاہوں میں جا کر اپنی قیمت لگانے کی کوشش کروں گا میری آرامِ جاں! مجھ کو اک بار پھر دیکھ لو آج کی شام لوٹوں گا جب بیچ کر اپنے شفّاف دل کا لہو اپنی جھولی میں چاندی کے ٹکڑے لیے تم بھی مجھ کو نہ پہچان پائیں تو پھر میں کہاں جاؤں گا…

Read More

رحمان حفیظ ۔۔۔۔۔ اْڑاتے آئے ہیں آپ اپنے خواب زار کی خاک

اُڑاتے آئے ہیں آپ اپنے خواب زار کی خاک یہ اور خاک ہے، اک دشتِ بے کنار کی خاک! ڈرا رہے ہو سفر کی صعوبتوں سے ہمیں! تمھارے منہ میں بھی خاک، اور رہ گزار کی خاک! یہ میں نہیں ہوں تو پھرکس کی آمد آمد ہے! خوشی سے ناچتی پھرتی ہے رہگزار کی خاک ہمیں بھی ایک ہی صحرا دیا گیا تھا، مگر اُڑا کے آئے ہیں وحشت میں تین چار کی خاک ہمیں مقیم ہوئے مدتیں ہوئیں، لیکن سَروں سے اب بھی نکلتی ہے رَہ گزار کی خاک…

Read More

رحمان حفیظ ۔۔۔۔۔۔ سب کا پیرایہء اظہار بدل جاتا ہے

سب کا پیرایہء اظہار بدل جاتا ہے منہ میں لقمہ ہو تو پندار بدل جاتا ہے گام دو گام پہ ہوتی ہے جب اپنی نصرت تو ہمارا سپہ سالار بدل جاتا ہے جب کبھی ہم کسی معیار پہ پورے اتریں ایسا ہوتا ہے وہ معیار بدل جاتا ہے اتنے یکساں ہیں مری قوم کے سب معمولات صرف تاریخ سے اخبار بدل جاتا ہے میں سمجھتا ہوں شفایاب ہُوا ہوں لیکن چارہ گر بس مِرا آزار بدل جاتا ہے

Read More

قاضی حبیب الرحمن

چمن چمن ، ترے جلووں کے رنگ بکھرے ہیں صدف صدف ، گہر افشاں ، ادائے تازہ ہے

Read More

کاغذی پیرہن ۔۔۔۔۔ خلیل الرحمن اعظمی

کاغذی پیرہن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے موسم بدل رہا ہے اُٹھوں اور اب اُٹھ کے کیوں نہ اس گھر کے سارے دروازے کھول ہی دوں مرے دریچوں پہ جانے کب سے دبیز پردے لٹک رہے ہیں میں کیوں نہ ان کو الگ ہی کر دوں مرا یہ تاریک و سرد کمرہ بہت دنوں سے سنہری دھوپ اور نئی ہوا کو ترس رہا ہے جگہ جگہ جیسے اس کی دیوار کی سپیدی اکھڑ گئی ہے ہر ایک کونے میں کتنے جالے لگے ہوئے ہیں مرے عزیزوں،…

Read More

حبیب الرحمان مشتاق ۔۔۔۔۔۔ اب پشیمان و پریشاں ہیں کہ گھاٹاکیوں کیا

اب پشیمان و پریشاں ہیں کہ گھاٹاکیوں کیا بولئے پھر پتھروں سے دل کا سودا کیوں کیا لن ترانی کی صدا ہر آیتِ قدرت میں ہے اپنی ناموجودگی کا اتنا چرچا کیوں کیا آنے والے کل کی چیخیں کہہ رہی ہیں مجھ سے آج جو نہیں دیکھے تھے ان خوابوں کو رسوا کیوں کیا تیرتے ہیں پانیوں پر اب غباروں کی طرح سوچتا ہوں پتھروں نے خود کو ہلکا کیوں کیا خود سے باہر آکے خود کو خود پہ ظاہر کردیا میں تو اپنا رازداں تھا، میں نے ایسا کیوں…

Read More

حبیب الرحمان مشتاق

یہ قیس نام کے بندے سے اس کو کیا نسبت ازل سے دشتِ جنوں میری شاملات میں ہے

Read More