نواحِ شام کی اے سرد خو ہوائے فراغ جلا رہا ہوں میں اپنے لہو سے دل کا چراغ اسیرِ حلقہء مہتاب رہنا چاہتا ہوں یہ رات ڈھونڈ نہ لائے مری سحر کا سراغ ستارے آنکھ کے منظر پہ کم ٹھہرتے ہیں ہمارے ہم سخنوں کا ہے آسماں پہ دماغ کچھ اور ڈالیے ہم تشنگاں کو ضبط کی خو درک نہ جائے صراحی‘ چھلک نہ جائے ایاغ چمک اٹھے ہیں تماشائے صد وصال سے بھی ہمارے دامنِ دل پر کسی کے ہجر کے داغ نژادِ خاک سے ہوں‘ نقشِ آسماں تو…
Read MoreDay: فروری 14، 2025
آصف شفیع ۔۔۔ پھر اسی آنکھ کا نظارا ہے
پھر اسی آنکھ کا نظارا ہے جس کا نشہ ابھی اتارا ہے راز یہ دل پہ آشکارا ہے تو محبت کا استعارا ہے اک طرف ہجر کی مسافت ہے اک طرف درد کا کنارا ہے کس طرح میں جدا کروں تجھ کو تو مجھے جان سے بھی پیارا ہے دلِ بےتاب روٹھ مت جانا تو مرا آخری سہارا ہے زندگانی کا پوچھتے ہو کیا ایک اڑتا ہوا غبارہ ہے پھر جنوں کی نمود ہے مجھ میں پھر مجھے دشت نے پکارا ہے بازئ عشق میں نہیںکھلتا کون جیتا ہے کون…
Read Moreگلزار
پھول نے ٹہنی سے اڑنے کی کوشش کی اک تتلی کا دل رکھنے کی کوشش کی
Read Moreخورشید رضوی
نہ تھی پہاڑ سے کچھ کم مگر مصیبتِ عمر ترے خیال میں گزری تو مختصر گزری
Read Moreولی دکنی
مفلسی سب بہار کھوتی ہے مرد کا اعتبار کھوتی ہے
Read Moreمحسن اسرار
اُسی نے پیار کیا تھا اُداس بھی ہے وہی مگر یہ بوجھ ہماری بھی جان پر کچھ ہے
Read Moreسعادت یار خان رنگین …. تا حشر رہے یہ داغ دل کا
تا حشر رہے یہ داغ دل کا یارب نہ بجھے چراغ دل کا ہم سے بھی تنک مزاج ہے یہ پاتے ہی نہیں دماغ دل کا یاں آتشِ عشق سے شب و روز دہکے ہے پڑا ایاغ دل کا اس رشکِ چمن کی یاد میں ہے شاداب ہمیشہ باغ دل کا جینے کا مزا اسی کو ہے بس جس شخص کو ہو فراغ دل کا ہے بادۂ غم سے تیرے دن رات لبریز یہاں ایاغ دل کا معلوم نہیں کسی کو رنگیں دے کون ہمیں سراغ دل کا
Read Moreاقبال کوثر
تم پھر بھی نہ آؤ گے، اگرچہ امید بڑی لگی ہوئی ہے
Read More