کلیات نما( خالد علیم)۔۔۔ تبصرہ: مظفر حسن

محترم خالد علیم کے ” کلیات نما ” میں شاعری کی کم و بیش ہر صنف اپنی جلوہ گری دکھا رہی ہے۔نعت گوئی میں خالد علیم صاحب شوق و نیاز و عشق کے سانچے میں ڈھل کر آتے ہیں۔ خالد صاحب کے ہاں نعت رسولِ کریم، قلب و نظر کی حضوری کا دوسرا نام ہے۔نعت کے ساتھ ساتھ انہوں نے سلام اور منقبت میں بھی اپنی طبعِ رواں کے جوہر دکھائے ہیں۔ ان کی حمدیہ و نعتیہ رباعیات بھی ان کی قادر الکلامی کی عکاس ہیں۔ کلیات نما میںخالد صاحب…

Read More

خالد علیم ۔۔۔ مرے بھی ہاتھ خالی ہیں

مرے بھی ہاتھ خالی ہیں! …………………………. ابھی دوچار دن بھی ہنس کے یہ بولے نہیں تھے اور ابھی جگنو پکڑنے کے بھی دن آئے نہ تھے ان پر غباروں کو ابھی چھونے کی حسرت دل میں باقی تھی غبارے پھٹ گئے اِن پر یہ سارے پھٹ گئے اِن پر بہت معصوم ہونٹوں اور بہت معصوم آنکھیں رکھنے والے دل کشا چہرے مرے ہی سامنے ان گولیوں نے بھون ڈالے ہیں مرے ہی سامنے بارُود سارا ، پھٹ گیا اِ ن پر مرے ہی سامنے اِن کے سنہری بال جل کر…

Read More

نعت رسول مقبولﷺ ۔۔۔ خالد علیم

ﷺ آپ کا ذکرِ مبارک لب بہ لب، شاہ ِؐ عرب آپ کی توصیف ہے وجہِ طرب، شاہِ ؐ عرب عمر بھر کرتا رہوں میں آپ کی مدحت رقم اس سے بڑھ کر کچھ نہیں میری طلب، شاہِ ؐ عرب آپ کی ذاتِ مقدس محسنِ نوعِ بشر آپ پر قرباں ہوں میرے جدّ و اَب، شاہِ ؐ عرب آفتاب ِدہر، قندیلِ شبستانِ وجود شمعِ محفل، ماحیِ ظلماتِ شب، شاہِ ؐ عرب عقل و فہم و دانش و حکمت کا بحرِ بے کراں مخزنِ علم و ادب، اُمی لقب، شاہِ ؐ…

Read More

خالد علیم ۔۔۔ ترے لیے کبھی وحشت گزیدہ ہم ہی نہ تھے

ترے لیے کبھی وحشت گزیدہ ہم ہی نہ تھے وہ دشت بھی تھا، گریباں دریدہ ہم ہی نہ تھے لُٹے پٹے ہوئے اُن راستوں سے آتے ہوئے یہ سب زمین تھی، آفت رسیدہ ہم ہی نہ تھے ہمارے ساتھ کِھلے، ہم پہ مسکرانے لگے تھے تم بھی ایک گلِ نودمیدہ، ہم ہی نہ تھے تم ایک خواب ہوئے اور بن گئے مہتاب فلک کی آنکھ میں اشکِ چکیدہ ہم ہی نہ تھے بجھی ہوئی تھیں فضائیں، سُلگ رہا تھا دھواں بہ رنگِ طائرِ رنگِ پریدہ ہم ہی نہ تھے جھکا…

Read More

نعت رسول کریم ﷺ ۔۔۔ خالد علیم

نعت رسولِ کریم ﷺ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ قصرِ شاہ، نہ دربارِ کج کلاہ میں ہے قرارِ جاں مرے آقا ؐ کی بارگاہ میں ہے سرورِ دل وہ کسی اور انجمن میں کہاں جو تاج دارِ ؐ مدینہ کی جلوہ گاہ میں ہے گل و سمن میں نہ مشکِ ختن میں وہ تاثیر جو سرزمینِ مدینہ کی خاکِ راہ میں ہے کہاں ملے گا کسی اور کی نظر سے مجھے نشاطِ جاں کا جو سامان اُن ؐ کی چاہ میں ہے روا نہیں ہے یہاں امتیازِ رنگ و نسب ہر ایک خُرد…

Read More

دریچے کی آنکھ سے ۔۔۔ خالد علیم

دریچے کی آنکھ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے پورا زور لگا کر اپنی دونوں کہنیاں بستر پر ٹکائیں ۔ کہنیوں کے بل دائیں کندھے کوبستر پر جھکا کر اپنا سر تکیے کی طرف موڑا اور آہستہ آہستہ پائوں کو کھینچتا ہوا بستر پر لے آیا۔ پھر نیم دراز حالت میں کمرے کی مغربی کھڑکی کو دیکھنے لگا۔ ٹوٹے ہوئے شیشے والے حصے سے باہر کا منظر نسبتاً صاف دکھائی دے رہا تھا۔ اجالا قدرے بڑھ گیا تھا مگر اسے یوں لگ رہا تھا جیسے یہ اجالا بھی اس کے ضمیر کے…

Read More

خالد علیم

موسمِ یخ میں کوئی خاک بسر سیلانی ڈھونڈتا پھرتا تھا گم گشتہ سفر پانی میں

Read More