رات کی بات ہی کیا رات گئی بات گئی رات کے خواب کہیں دن کو نظر آتے ہیں
Read MoreTag: Urdu
احمد مشتاق ۔۔۔ مل ہی آتے ہیں اسے ایسا بھی کیا ہو جائے گا
مل ہی آتے ہیں اسے ایسا بھی کیا ہو جائے گا بس یہی نا درد کچھ دل کا سوا ہو جائے گا وہ مرے دل کی پریشانی سے افسردہ ہو کیوں دل کا کیا ہے کل کو پھر اچھا بھلا ہو جائے گا گھر سے کچھ خوابوں سے ملنے کے لیے نکلے تھے ہم کیا خبر تھی زندگی سے سامنا ہو جائے گا رونے لگتا ہوں محبت میں تو کہتا ہے کوئی کیا ترے اشکوں سے یہ جنگل ہرا ہو جائے گا کیسے آ سکتی ہے ایسی دل نشیں دنیا…
Read Moreنظام رامپوری ۔۔۔ کبھی ملتے تھے وہ ہم سے، زمانہ یاد آتا ہے
کبھی ملتے تھے وہ ہم سے، زمانہ یاد آتا ہے بدل کر وضع چھپ کر شب کو آنا یاد آتا ہے وہ باتیں بھولی بھولی اور وہ شوخی ناز و غمزہ کی وہ ہنس ہنس کر ترا مجھ کو رلانا یاد آتا ہے گلے میں ڈال کر بانہیں وہ لب سے لب ملا دینا پھر اپنے ہاتھ سے ساغر پلانا یاد آتا ہے بدلنا کروٹ اور تکیہ مرے پہلو میں رکھ دینا وہ سونا آپ اور میرا جگانا یاد آتا ہے وہ سیدھی الٹی اک اک منہ میں سو سو…
Read Moreمحمد علوی ۔۔۔ منہ زبانی قرآن پڑھتے تھے
منہ زبانی قرآن پڑھتے تھے پہلے بچے بھی کتنے بوڑھے تھے اک پرندہ سنا رہا تھا غزل چار چھ پیڑ مل کے سنتے تھے جن کو سوچا تھا اور دیکھا بھی ایسے دو چار ہی تو چہرے تھے اب تو چپ چاپ شام آتی ہے پہلے چڑیوں کے شور ہوتے تھے رات اترا تھا شاخ پر اک گل چار سو خوشبوؤں کے پہرے تھے آج کی صبح کتنی ہلکی ہے یاد پڑتا ہے رات روئے تھے یہ کہاں دوستوں میں آ بیٹھے ہم تو مرنے کو گھر سے نکلے تھے…
Read Moreمحسن اسرار
ہمیں آ جائے گا محتاط رہنا ترے خدشے ہمارے کام کے ہیں
Read Moreابتدا ۔۔۔ خالد علیم
اِبتدا ۔۔۔۔۔۔ تو لازوال ہے ، سب کچھ تری بساط میں ہے مرا وجود شب و روز اِنحطاط میں ہے تُو نورِ مسجد و معبد، تُو میرا ربّ ِاَحد مرا حدیقۂ جاں تیرے اِنضباط میں ہے جو لب پہ جاری ہو سُبَحانَ رَبّیَ الْاَعْلیٰ تو دل سرور میں ہے، رُوح بھی نشاط میں ہے میں تیری حمد کہوں، کیا مجال ہے میری میں تیری مدح لکھوں، کب مری بساط میں ہے میں تجھ سے چاہوں مدد نعتِ مصطفیٰ ؐ کے لیے مرے قلم کی دُعا اِھْدِنَاالصَّراط میں ہے تری خبر…
Read Moreحامد یزدانی ۔۔۔ سوالیہ اندیشے
سوالیہ اندیشے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس خزاں کی نئی اداسی کا رنگ کتنے برس پرانا ہے؟ زندگی مسکرا کے پوچھتی ہے وہ ممالک کہ جن کے جھنڈوں پر امن کی فاختائیں بیٹھی ہیں جنگ کے گیت گا رہے ہیں وہی اجلی اجلی سی صبح کی تتلی کیوں چپکنے لگی ہے کھڑکی سے؟ جالیاں پوچھتی ہیں شیشوں سے سنگ باراں کی تہہ میں کیا اب بھی کل کی وحشی ہوائیں دبکی ہیں؟ کیا تصادم کا کھیل جاری ہے ! ۔۔۔۔۔۔۔۔
Read Moreقابل اجمیری
جب وہ گیسو بکھیر دیتے ہیں زندگی راہ بھول جاتی ہے
Read Moreوسیم بریلوی
اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے
Read Moreاحمد فراز
غمِ دنیا بھی غمِ یار میں شامل کر لو نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
Read More